نواز شریف رہائشگاہ سے دبئی ائیرپورٹ پہنچ گئے،سابق وزیراعظم وطن واپسی سے پہلے ائیرپورٹ میں اپنے ساتھ سفر کرنے والے سنئیر صحافیوں سےگفتگو کریں گے جبکہ امید پاکستان فلائیٹ ساڑھے بارہ بجے دبئی سے اسلام آباد پہنچے گی۔
سابق وزیراعظم کے لیے سخت سیکورٹی انتظامات کئے گئے،دبئی سیکورٹی نےبھی پوزیشن سنبھال لی،انھیں ائیرپورٹ کے اندر پروٹوکول کے ذریعے لایا جائے،کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کےلیے اسٹاف نے خصوصی سیکورٹی کا انتظام کیا۔
سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف تقریباً خود ساختہ جلا وطنی کے بعد آج وطن واپس پہنچ رہے ،دبئی سے پاکستان روانگی سے قبل انہوں نے کہا کہ انتقام پر یقین نہیں رکھتا،ملک کو ہم سب کی ضرورت ہے ،کل بڑا پلان پیش کروں گا،میری زندگی کا مشن پاکستان کو معاشی لحاظ سے مضبوظ اور بااختیار کرنا ہے۔
سماء سے خصوصی گفتگو میں قائد ن لیگ نوازشریف نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے اپنے وطن واپس جا رہا ہوں،عوام اور لیگی کارکنوں کی محبت کا ہمیشہ مقروض رہوں گا۔جلاوطنی میں جنہوں نے دعا دی یا ساتھ دیا انکا شکریہ ادا کرتا ہوں،میں انتقام پر یقین نہیں رکھتا،میرے خلاف جس نے جو کیا اللہ اسکا حساب لےگا۔
یہ بھی پڑھیں :۔سابق وزیراعظم نواز شریف کی واپسی کیلئے سکیورٹی اور ٹریفک پلان تشکیل دیدیا گیا
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ہم سب کی ضرورت ہے ،اب وقت ہے کہ ہم مل کر پاکستان کے لیے کام کریں،میری زندگی کا مشن پاکستان کو معاشی لحاظ سے مضبوظ اور بااختیار کرنا ہے، پاکستان کو درست سمت میں لے کر جانے کےلیے بڑا پلان کل مینار پاکستان پر پیش کروں گا۔
نواز شریف نے کہا کہ آئندہ الیکشن پاکستان کے مستقبل کا فیصلہ کریں گے،ن لیگ پورے ملک کی جماعت ہے اور ہر جگہ سے کامیاب ہو گی،اپنی تقریر کے حوالے سے مزید بات کل ہی کروں گا۔
یہ بھی پڑھیں :۔نواز شریف کی العزیزیہ ، ایون فیلڈ ریفرنس میں حفاظتی ضمانت منظور، توشہ خانہ کیس میں وارنٹ معطل
واضح رہے کہ چارہفتوں کے لیے طبی بنیادوں پر باہر جانےوالے نواز شریف چار سال بعد وطن واپس آرہے ہیں ،نواز شریف19نومبرکومشروط اجازت ملنےپربرطانیہ روانہ ہوئے،شہبازشریف کےحلف نامہ جمع کرانے پر عدالت نےجانےکی اجازت دی،نیب نے بھی علاج کےلیے جانے پر کوئی اعتراض نہیں کیا،نوازشریف19نومبر کو قطر کی ائیر ایمبولینس پربرطانیہ روانہ ہوئے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں نواز شریف نے ایون فیلڈ ریفرنس میں 16 جولائی 2018 کو سزا معطلی اور ضمانت کے لیے اپیل دائر کی تھی ۔ستمبر 2018 میں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر)صفدر کی درخواست پر اُن کی سزا معطل کرتے ہوئے اُنہیں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا گیا ۔لیکن 24 دسمبر 2018 کو العزیزیہ سٹیل ملزکیس میں سات سال قید کی سزا سنا دی گئی ۔
یہ بھی پڑھیں :۔نواز شریف کے استقبال کیلئے ملک بھر سے قافلے روانہ
نواز شریف کی العزیزیہ کیس میں سزاسپریم کورٹ نے طبی بنیادوں پر مارچ 2019 میں 6 ہفتوں اور اسلام آباد ہائیکورٹ نے 29اکتوبر 2019کو آٹھ ہفتوں کیلئے معطل کردی۔ جس کےبعد نواز شریف 19 نومبر 2019 کو علاج کیلئے لندن گئے تو وہیں کے ہو کر رہ گئے۔
نواز شریف کی لندن سے واپسی نہ ہوئی اوراسلام آباد ہائیکورٹ نے عدم حاضری پر دونوں ریفرنسز میں 2 دسمبر 2020 کو انہیں اشتہاری قرار دے دیا ۔اسی عدالت نے 24 جون 2021 کوعدم پیروی پر ان کی اپیلیں بھی خارج کر دیں ۔فیصلے میں گنجائش رکھی گئی کہ نواز شریف جب بھی واپس آئیں۔اپنی اپیلیں درخواست دے کر بحال کروا سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں :۔نواز شریف کی خود ساختہ جلاوطنی ،واپسی اور مشکلات
اس کے بعد توشہ خانہ ریفرنس نواز شریف کی عدم موجودگی میں مارچ 2020ء میں دائر کیا گیا جس میں نواز شریف کے ساتھ آصف زرداری، یوسف رضا گیلانی، عبدالغنی مجید اور انور مجید ملزم نامزد ہیں ۔9ستمبر 2020 کو احتساب عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس میں سابق صدر آصف زرداری اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی سمیت 4 ملزمان پر فرد جرم عائد کی تھی ۔
نواز شریف کو مسلسل عدم حاضری پر اشتہاری ملزم قرار دیتے ہوئے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے ۔اب وارنٹ کی معطلی کے بعد نواز شریف کو اسی کیس میں 24 اکتوبر 2023کو پیش ہونا ہے۔احتساب عدالت نے عدم پیشی پر کارروائی کا انتباہ بھی کررکھا ہے ۔