تین مرتبہ ملک کے وزیر اعظم رہنے والے نواز شریف کی تیسری خود ساختہ جلاوطنی کے بعد وطن واپسی ہے، پہلی مرتبہ نگران حکومت کے دور میں واپسی کے باعث ان کی سرکاری سطح پر تو بظاہر کوئی مخالفت نہیں البتہ قانونی محاذ پر انہیں اسلام آباد ہائیکورٹ اور نیب عدالت میں سخت چیلنجز درپیش ہیں ۔
نواز شریف کو وطن واپسی پر عدالتوں میں محاذ پر قانونی جنگ کا سامناہےاسلام آباد ہائیکورٹ میں سزا کیخلاف اپیلیں دوبارہ سماعت کیلئے منظور ہونے کی صورت میں نواز شریف درخواست ضمانت دائر کرنے کے اہل ہو سکتے ہیں ۔
یہ بھی پڑھیں:۔ میاں نوازشریف کی وطن واپسی، لاہور پولیس کا سکیورٹی پلان تیار
اسلام آباد ہائی کورٹ میں نواز شریف نے ایون فیلڈ ریفرنس میں 16 جولائی 2018 کو سزا معطلی اور ضمانت کے لیے اپیل دائر کی تھی ۔ستمبر 2018 میں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر)صفدر کی درخواست پر اُن کی سزا معطل کرتے ہوئے اُنہیں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا گیا ۔لیکن 24 دسمبر 2018 کو العزیزیہ کیس میں سات سال قید کی سزا سنا دی گئی ۔
یہ بھی پڑھیں:۔سابق وزیراعظم نواز شریف کی واپسی کیلئے سکیورٹی اور ٹریفک پلان تشکیل دیدیا گیا
نواز شریف کی العزیزیہ کیس میں سزاسپریم کورٹ نے طبی بنیادوں پر مارچ 2019 میں 6 ہفتے اور اسلام آباد ہائیکورٹ نے طبی بنیادوں پر 29اکتوبر 2019کو آٹھ ہفتے کیلئے معطل کیا ۔نواز شریف 19 نومبر 2019 کو علاج کیلئے لندن گئے تو وہیں کے ہو کر رہے گئے۔
یہ بھی پڑھیں:۔ نوازشریف کی وطن واپسی:چارٹرڈ طیارے کو لینڈنگ کی اجازت مل گئی
نواز شریف کی لندن سے واپسی نہ ہوئی اوراسلام آباد ہائیکورٹ نے عدم حاضری پر دونوں ریفرنسز میں 2 دسمبر 2020 کو اشتہاری قرار دے دیا ۔اسی عدالت نے 24 جون 2021 کوعدم پیروی پر ان کی اپیلیں بھی خارج کر دیں ۔فیصلے میں گنجائش رکھی گئی کہ نواز شریف جب بھی واپس آئیں۔اپنی اپیلیں درخواست دے کر بحال کروا سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:۔کسی سے انتقام کی کوئی خواہش نہیں ، نواز شریف
توشہ خانہ ریفرنس نواز شریف کی عدم موجودگی میں مارچ 2020ء میں دائر کیا گیا جس میں نواز شریف کے ساتھ آصف زرداری، یوسف رضا گیلانی، عبدالغنی مجید اور انور مجید ملزم نامزد ہیں ۔9ستمبر 2020 کو احتساب عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس میں سابق صدر آصف زرداری اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی سمیت 4 ملزمان پر فرد جرم عائد کی تھی ۔
یہ بھی پڑھیں:۔ نوازشریف کی پاکستان واپسی کی تاریخ میں تبدیلی کا امکان
نواز شریف کو مسلسل عدم حاضری پر اشتہاری ملزم قرار دیتے ہوئے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے ۔اب وارنٹ کی معطلی کے بعد نواز شریف کو اسی کیس میں 24 اکتوبر کو پیش ہونا ہے۔احتساب عدالت نے عدم پیشی پر کارروائی کا انتباہ بھی کررکھا ہے ۔