حال ہی میں ایک شہری نے اپنے بینک کی برانچ کے اے ٹی ایم پر رَش دیکھ کر ایک قریبی نجی بینک کی اے ٹی ایم سے رقم نکالنے کا فیصلہ کیا۔ تاہم جب انہوں نے دوسرے نجی بینک کے اے ٹی ایم میں اپنا کارڈ ڈالا تو سکرین پر ایک پیغام نمودار ہوا جس میں درج تھا کہ بیلنس انکوائری پر 100 روپے جبکہ کیش نکلوانے پر 750 روپے چارج ہوں گے۔
میڈیا رپورٹ میں بینک حکام کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ اے ٹی ایم سے رقم نکلوانے پر کوئی اضافی چارجز عائد نہیں کیے گئے، بلکہ یہ ایک تکنیکی مسئلہ تھا، جس کی وجہ سے صارفین کو غلط معلومات دی جا رہی تھیں۔ انہوں نے ان صارفین کے دعوؤں کو مسترد کیا کہ ان کے اکاؤنٹس سے واقعی اضافی رقم کاٹی گئی۔
بینک حکام کے مطابق سسٹم میں آنے والی خرابی کو دُور کر دیا گیا ہے، اور اب صارفین کو ایسا کوئی پیغام سکرین پر نظر نہیں آرہا۔
ڈیجیٹل معیشت کے ماہرین کے مطابق بعض اوقات بینکنگ سسٹم میں تکنیکی خرابی کے باعث اے ٹی ایمز پر اس طرح کے غلط پیغامات آسکتے ہیں، اور ایسے مواقع پر بعض صارفین سے غیرمتوقع کٹوتی بھی ہو سکتی ہے۔ ینک فائلرز یا نان فائلرز سے کسی اضافی ٹیکس کی کٹوتی کے مجاز نہیں ہیں، لہٰذا اس طرح کے کسی بھی معاملے پر صارفین کو بینک سے فوری طور پر وضاحت طلب کرنی چاہیے۔
بعض اوقات سائبر حملوں کے ذریعے بھی بینکوں کے ڈیجیٹل سسٹمز کو متاثر کیا جا سکتا ہے، جس کے نتیجے میں صارفین کے ساتھ دھوکا دہی کے امکانات پیدا ہو جاتے ہیں۔