قومی اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی ) کی جانب سے ملک میں انٹرنیٹ کی سست روی پر وفاقی حکومت کو نشانہ بنایا گیا ہے اور رکن اسمبلی قادر پٹیل کا کہنا تھا کہ اتنی بدحالی کسی وزارت کی نہیں دیکھی جیسی کارکردگی وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ہے۔
قادر پٹیل کا اظہار خیال
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما قادر پٹیل نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ وائس نوٹ کھلتا ہے نہ تصویر ڈاؤن لوڈ ہوتی ہے ، خدارا بتاؤ، انٹرنیٹ فل اسپیڈ سے کب چلے گا؟۔
انہوں نے سوال اٹھایا کیا کہ یہ کون سی فائر وال ہے جو لگ ہی نہیں رہی ؟۔
ان کا کہنا تھا کہ جن لوگوں کے کاروبار اس سے منسلک ہیں ان کو اربوں کا نقصان ہو رہا ہے جبکہ طلبا کی پڑھائی متاثر ہو رہی ہے اور اتنی بدحالی کسی وزارت کی نہیں دیکھی جیسی کارکردگی وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ہے۔
شازیہ مری
رکن قومی اسمبلی شازیہ مری نے بھی انٹرنیٹ کی رفتار کم ہونے پر تنقید کی اور قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں انٹرنیٹ بند ہے اور ہم ڈیجیٹل پاکستان کا بل لا رہے ہیں ، اس پر تو ہنسی آتی ہے ۔
شازیہ مری کا کہنا تھا کہ فائر وال کا سن سن کر کان پک گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جو ذمہ دار ہیں وہ صارف کو کہتے ہیں انٹرنیٹ ٹھیک ہے ، آپ کا انٹرنیٹ سروس پرووائڈر غلط ہوگا، انٹرنیٹ کی سست روی سے کاروبار متاثر ہو رہے ہیں اور ہم ای کامرس کی بات کرنے کے لائق ہی نہیں رہے۔
وزیر مملکت آئی ٹی کا جواب
وزیر مملکت آئی ٹی شزا فاطمہ نے اراکین کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے ذمہ داری پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی ( پی ٹی اے ) پر ڈال دی اور کہا کہ پاکستان میں دو فیصد سے بھی کم لوگ ایکس استعمال کرتے ہیں، حکومت کو آزادی اظہار رائے پر پابندی لگانا ہوتی تو فیس بک اور ٹک ٹاک پر لگاتے۔
وزیر مملک نے انٹرنیٹ کے استعمال اور رفتار میں اضافے کا دعویٰ بھی کیا۔
شزہ فاطمہ نے کہا ایکس کو وزارت داخلہ کے حکم پر پی ٹی اے نے بند کیا، ایکس کی بندش سے آزادی اظہار رائے کا کوئی تعلق نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس ملک میں ہمارے خلاف جو زبان استعمال ہوتی ہے وہ ناقابل برداشت ہے، انٹرنیٹ کی رفتار تکنیکی وجوہات کی بنا پر کم ہے، اس دفعہ توعاشورہ پر سکیورٹی کے لیے بھی انٹرنیٹ مکمل طور پر بند نہیں کیا گیا، سائبر سیکیورٹی بہتر کرنا ہے،ملکی سلامتی سے بڑھ کر کچھ نہیں۔