بھارتی سیاستدان اور سابق رکن پارلیمنٹ بابا صدیقی کو قتل کرنے والے حملہ آوروں کا کہنا ہے کہ بابا صدیقی کے ساتھ ان کے بیٹے کو بھی مارنے کا کانٹریکٹ دیا گیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق ملزمان نے پولیس کو تفتیش کے دوران بتایا کہ حملے کے ماسٹر مائنڈ نے حکم دیا تھا کہ اگر دونوں باپ بیٹا ایک ساتھ نہ ملیں تو جو بھی ملے اسے قتل کردیا جائے۔ تینوں ملزمان کئی ماہ سے بابا صدیقی اور ان کے بیٹے ذیشان صدیقی کے روز مرہ معمولات کی نگرانی کر رہے تھے۔ ملزمان کا دعویٰ ہے کہ وہ حملے کے ماسٹر مائنڈ کو نہیں جانتے۔
دوسری جانب پولیس کا مزید کہنا ہے کہ تحقیقات میں مزید انکشاف ہوا ہے کہ بابا صدیقی کے قاتلوں نے ان کی حفاظت پر مامور پولیس اہلکار کی آنکھوں میں مرچیں پھینک کر بابا صدیقی تک رسائی حاصل کی تھی۔ تینوں حملہ آور 23 سالہ گرمل بلجیت سنگھ ، 19 سالہ دھرم راج کشیپ اورشیوکمار گوتم نے بابا صدیقی کو قتل کیا۔ گرمل بلیجت اور راج کشیب کو گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ تیسرے ملزم کی تلاش جاری ہے۔
تین بار رکن پارلیمنٹ رہنے والے 66 سالہ بابا صدیقی کو ہفتے کے روز ان کے بیٹے کے دفتر سے باہر نکلتے ہوئے فائرنگ کر کے قتل کردیا گیا تھا۔ بابا صدیقی بالی ووڈ اسٹارز سے دوستیوں اور ان کو دی جانے والی پارٹیز کے حوالے سے شہرت رکھتے تھے۔بالی ووڈ اسٹار سلمان خان کو دھمکیاں دینے والے لارنس بشنوئی گروپ نے بابا صدیقی کے قتل کی ذمہ داری قبول کی ہے۔