احتساب عدالت اسلام آباد نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی توشہ خانہ اور 190 ملین پاؤنڈ کیس میں گرفتاری سے متعلق درخواست کو قبل از وقت قرار دے دیا۔
احتساب عدالت اسلام آباد میں بشریٰ بی بی کی توشہ خانہ اور 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل کیس میں گرفتاری سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے درخواست پر سماعت کی جبکہ وکیل صفائی لطیف کھوسہ اور پی ٹی آئی کے دیگر وکلا پیش ہوئے اور گرفتاری سے قبل بشریٰ بی بی کو آگاہ کرنے سے متعلق دلائل دیئے۔
لطیف کھوسہ نے گرفتاری سے متعلق اعلیٰ عدلیہ کے فیصلے جمع کرواتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ جیسے اعلیٰ عدلیہ نے فیصلے کیے ویسا ہی فیصلہ آپ سے بھی چاہتا ہوں۔
سماعت کے دوران قومی احتساب بیورو ( نیب ) کے پراسیکیوٹر مظفر عباسی نے عدالت کو آگاہ کیا کہ نیب قانون میں ایسی کوئی شک موجود نہیں ہے، کہیں نہیں لکھا ملزم کو گرفتاری کے حوالے سے آگاہ کیا جائے، انہوں نے سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی ) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے کیس کا حوالہ بھی دیا۔
لطیف کھوسہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ گرفتاری پر نیب کو چھپن چھپائی نہیں کھیلنی چاہیے، اگر گرفتاری مطلوب نہیں تو بشریٰ بی بی کی ضمانت کنفرم کر دیں، وہ تو ہر قانونی حق استعمال کرسکتی ہیں۔
نیب پراسیکیوٹر نے موقف اختیار کیا کہ درخواست قبل از گرفتاری پہلے سے خدشے کا اظہار ہے، آج بھی کہہ رہےہیں کہ بشریٰ بی بی کی گرفتاری مطلوب نہیں ہے۔
احتساب عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا۔
بعدازاں، عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے درخواست کو قبل از وقت قرار دے دیا۔
جج محمد بشیر نے فیصلے میں کہا کہ نیب کو بشریٰ بی بی کی گرفتاری مطلوب نہیں ہے اور ہائیکورٹ فیصلے کے مطابق نیب گرفتاری سے قبل ملزم کو آگاہ کرنے کی پابند نہیں ہے۔