سربراہ جمعیت علماء اسلام ( جے یو آئی ) مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ ہم شخصیات کو سامنے رکھتے ہوئے آئین میں ترمیم نہیں چاہتے، ہم عدالتی اصلاحات کی طرف جانا چاہتے ہیں اور اس متعلق ہم نے تجاویز دی ہیں۔
ملتان میں جامعہ قاسم العلوم میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں بڑی گھمبیر صورتحال ہے، ہمارا مؤقف ہے شخصیات کے بجائے عدالتی اصلاحات کیلئے آئینی ترمیم کریں، ہرکوئی کہہ رہا تھا ججز کی مدت ملازمت اور عمر کی حد میں اضافہ واپس لیا جائے، وہ کہہ رہے تھے کے ججز اور ان کی عمر کے تعلق تجاویز واپس لے رہے ہیں ۔
سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ ہمیں کہا جا رہا تھا کہ آئینی عدالت بنانے پر ہمارا ساتھ دیں، ہم نے کہا مسودہ دکھائیں پھر بات ہوگی، حکومت کسی قسم کا مسودہ دینے کیلئے آمادہ نہیں ہو رہی تھی، ہمیں اور پیپلز پارٹی کو مسودے کی ایک ایک کاپی دی گئی، یقین سے نہیں کہہ سکتا ہماری اور پیپلز پارٹی کی کاپی میں فرق ہے یا نہیں۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ آئین کا بنیادی چیپٹر محدود کر دیا گیا،ہم کئی دہائیوں سے دیکھ رہے ہیں مفادات کا لین دین سیاست پر حاوی ہے، ہم نے نظریات کی سیاست کو تقویت دینے کی سیاست کی۔
ان کا کہنا تھا کہ یثاق جمہوریت میں آئینی عدالت کا ذکر ہے، عدالتوں میں ہزاروں کیسز زیرالتوا ہیں، دلیل تھی کہ آئینی عدالت ہو جس میں سیاسی کیسز جائیں تاکہ لوگوں کو جلد انصاف ملے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بلاول بھٹو اور ہمارے درمیان طے ہوا تھا ایک دوسرے سے دونوں کا مسودہ شیئر کریں گے۔