روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس اور اسرائیل کے درمیان جاری لڑائی کے دوران مارے جانے والے شہریوں کی تعداد میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
روسی صدرنے منگل کے روز مشرق وسطیٰ میں امریکا کی پالیسی کو بھی نشانہ بنایا جو ان کے بقول فلسطینیوں کی ضروریات کو مد نظر رکھنے میں ناکام ہو چکی ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق روسی صدر پیوٹن نے ترک ہم منصب رجب طیب اردوان کے ساتھ ٹیلی فونک گفتگو کی جس کے دوران اسرائیل اور غزہ میں ہلاک ہونے والے شہریوں کی تعداد میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھیں۔حماس اور اسرائیل کے درمیان لڑائی تاحال جاری، 900 فلسطینی شہید،1200 صیہونی ہلاک
کریملن نے ایک بیان میں کہا کہ پیوٹن اور اردوان نے فوری جنگ بندی اور مذاکرات کے عمل کی بحالی کی ضرورت کا اعادہ کیا جبکہ ترک صدر کا کہنا تھا کہ شہری تنصیبات کو نشانہ بنانا افسوسناک ہے اور ترکیہ ایسی کارروائیوں کی مذمت کرتا ہے۔
علاوہ ازیں منگل کو پیوٹن نے فلسطینی ریاست کے قیام کو ضروری قرار دیا اور خطے میں امریکی پالیسی کو لڑائی کا ذمہ دار ٹھہرایا۔
پیوٹن نے عراقی وزیر اعظم محمد السوڈانی سے ملاقات کے دوران کہا کہ بہت سے لوگ میری اس بات سے اتفاق کریں گے کہ مشرق وسطیٰ کی صورتحال امریکی پالیسی کی ناکامی کی ایک واضح مثال ہے۔
دوسری جانب روسی صدر کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا ہے کہ کریملن اسرائیل اور غزہ میں متحارب فریقوں سے رابطے میں ہے اور مسئلے کے حل میں کردار ادا کرنے کی کوشش کرے گا۔