وزیراعظم شہبازشریف نے سربراہ جمعیت علماء اسلام مولانا فضل الرحمان کو حکومت میں شمولیت کی باضابطہ دعوت دے دی۔
وزیراعظم شہبازشریف نے مولانا فضل الرحمان کو حکومت میں شمولیت کی باضابطہ دعوت دے دی، وزیراعظم نے مولانا فضل الرحمان سے عدالتی اصلاحات کا آئینی ترمیمی بل منظور کرانے میں تعاون کی بھی درخواست کیں تاہم مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم کو ان کی پیشکش کا کوئی فوری جواب نہیں دیا۔
ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے عدالتی اصلاحات بل کا مسودہ اور غور کے لیے وقت مانگ لیا ، حکومت کا آئینی ترمیمی بل آج پیش نہ کیے جانے کا امکان ہے تاہم مولانا فضل الرحمان کا گرین سگنل ملنے کی صورت میں آئینی ترمیمی بل کل تک مؤخر ہو سکتا ہے۔
خیال رہے کہ سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس خلاف معمول آج چھٹی کے روز بھی ہو رہے ہیں۔ عدالتی اصلاحات سے متعلق مجوزہ آئینی ترمیم سینیٹ اور قومی اسمبلی میں سے کسی کے بھی ایجنڈے میں شامل نہیں، البتہ اسے ضمنی ایجنڈے کے طور پر پیش کیا جا سکتا ہے۔
وزیر اعظم نے آئینی ترمیم پر مولانا فضل الرحمن سے دو ملاقاتیں کیں۔ حکومتی رابطے کے بعد وزیراعظم اور مولانا فضل الرحمان کی ون آن ون ملاقات بھی ہوئی، جے یو آئی سربراہ نے حکومت سے مجوزہ آئینی ترمیم کا مسودہ مانگ لیا۔
حکومت عدالتی اصلاحات سے متعلق 20 سے زائد نکات پر غور کر رہی ہے ، مولانا فضل الرحمن کا مؤقف ہے کہ ترامیم کا جائزہ لے کر ہی واضح مؤقف دیا جا سکے گا ، مولانا فضل الرحمان نے آئینی عدالتوں کے قیام کی تجویز دی ہے، وزیر اعظم نے آئینی ترمیم سے قبل مولانا فضل الرحمن کو اعتماد میں لینے کی یقین دہانی کرادی ہے۔