نگران حکومت نے پاکستان اسٹیل ملز کو ڈیڈ اثاثہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پی آئی اے کے ماہانہ نقصانات تقریبا ًتیرہ ارب روپے جبکہ یومیہ پچاس کروڑ روپے ہیں جبکہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے نقصانات بھی چھ سو ارب تک پہنچ گئے ہیں۔
نگران وزیرنجکاری فواد حسن فواد اور وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی کی میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئےنگران وزیر نجکاری فواد حسن فواد نے پاکستان اسٹیل ملز کو ڈیڈ اثاثہ قرار دیدیا۔ اور کہا کہ پی آئی اے کے ماہانہ نقصانات تقریباً تیرہ ارب روپے جبکہ یومیہ پچاس کروڑ روپے ہیں، دوہزاربارہ سے پی آئی اے سات ارب ڈالر سے زیادہ نقصان کر چکا ہے،جبکہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے نقصانات بھی چھ سو ارب تک پہنچ گئے۔
انہوںنے کہا کہ اس وقت تک حکومتی ملکیتی اداروں کے نقصانات کہیں زیادہ بڑھ چکے2018 سے 2019 تک سرکاری اداروں پر 2 ہزار 542 ارب خرچ ہوئے، اور 2020 تک اداروں کے نقصانات جی ڈی پی کے 7 فیصد کے مساوی ہیں، پی آئی اے، اسٹیل ملز سمیت 15 بڑے اداروں کےذمہ 2 ہزار 65 ارب قرضہ ہے۔
فواد حسن فواد نے بتایا کہ پی آئی اے کے 34 طیاروں میں سے 15 گرائونڈ ہیں، پی آئی اے ماہانہ 12.77 ارب روپے جبکہ یومیہ 50 کروڑ روپے نقصان کر رہا ہے، اور 2012 سے اب تک 7 ارب ڈالر سے زیادہ کے نقصانات کر چکا ہے،اور جون 2023 تک مجموعی نقصانات 713 ارب تک پہنچ گئے۔
نگران وزیر نجکاری نے کہا کہ اس رقم سے 10 یونیورسٹیز، بھاشہ ڈیم یا ایم ایل ون کا پورا ٹریک بن سکتا تھا،پی آئی اے کے ذمہ حکومتی گارنٹی بیسڈ قرضہ 263 ارب روپے ہے۔جبکہ نگران حکومت بھی پی آئی اے کیلئے 20 ارب روپے جاری کر چکی ہے۔
فواد حسن فواد نے کہا کہ سرکاری اداروں کو 4 سال میں 1125 ارب روپے کی گرانٹس سبسڈیز دی گئیں،6 لیز شدہ طیاروں کا ماہانہ خرچہ 20 لاکھ ڈالر ہے۔مختلف سرکاری اداروں کیلئے 779 ارب روپے کے بانڈز جاری کئےگئے ۔