سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ جنرل پرویز مشرف کے دور میں جج کی ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھائی گئی تھی، ایکسٹینشن کا عمل فوج،عدلیہ یا بیوروکریسی جہاں بھی ہے وہ غلط ہے۔
اسلام آباد میں قومی اسمبلی کے اجلاس میں سربراہ جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) مولانا فضل الرحمان کا اظہار خیال میں کہنا تھا کہ آپ نے وہاں بیٹھ کر مجھ پر تنقید کی کہ کیوں ایکسٹینشن دی؟آج آپ خود کیسے اس فیصلے کی حمایت کر رہے ہیں؟ ایکسٹینشن کا عمل فوج،عدلیہ یا بیوروکریسی جہاں بھی ہے وہ غلط ہے،کل پارلیمنٹ بھی کہہ سکتی ہے کہ ہمیں ایکسٹینشن دو۔
سربراہ جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) مولانا فضل الرحمان کا کہناتھا کہ جنرل پرویز مشرف کے دور میں جج کی ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھائی گئی،بات آج یہاں کیوں آگئی کہ ہر کوئی کہہ رہا میرا چیف جسٹس آئے،یہاں چیف جسٹس ہائیکورٹ کے معیارات کچھ ہیں سپریم کورٹ کے کچھ اور ہیں،یہاں مقدمات نسل در نسل چلتے ہیں،انگریز کا بنایا نظام انصاف ہے،ہمیں اپنے رویئے تبدیل کرنا ہوں گے۔
اسپیکر ایاز صادق کا کہنا تھا کہ آئین میں درج ہے،عدلیہ اور فوج کے خلاف بات نہیں ہوسکتی، مولانا فضل الرحمان نے اسپیکر سے استفسار کیا کہ کیا اصلاح کے لیے بات ہوسکتی ہے؟ جس پر اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے جواب میں کہا کہ جی ہاں اصلاح کے لیے ہو سکتی ہے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہم اصلاح کی بات کررہے ہیں، فوج،جنرلز اور سپاہی ہمارا فخر ہیں، یہاں چیف جسٹس کی تقرری کا نظام بھی ہونا چاہئے، پارلیمان کی ایک کمیٹی ہو جو ایسی تقرری کا فیصلہ کرے، ہمیں 19ویں ترمیم کے لیے ایک چیف جسٹس نے بلیک میل کیا ہے، میرے خیال میں 19ترمیم ختم کرکے 18ویں ترمیم بحال کرنی چاہئے۔
اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے مولانا فضل الرحمان سے مخاطب ہو کہا کہ مولانا صاحب، ہم نے اصلاحات کیلئے کمیٹی بنائی ہے،آپ کو بھی شامل ہونا چاہئے، مولانا فضل الرحمن نے جواب میں کہا کہ جیسے آپ کی مرضی ہو، آپ ایوان کے کسٹوڈین ہیں، اسپیکر ایاز صادق کاکہنا تھا کہ اس وقت کمیٹی کا اجلاس کمیٹی روم نمبر 5میں ہو رہا ہے،وہاں چلے جائیں۔