پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی میں اسامیاں نہ ہونے کے باوجود افسران کی بھرتیاں کرلیں گئیں۔ اشتہار میں دیئے گئے معیار کا بھی خیال نہ رکھا گیا۔ خلاف ضابطہ بھرتیوں کے ذریعے قومی خزانے کو ساڑھے 4 کروڑ سے زائد کا نقصان پہنچایا گیا۔
اسامیاں ہوں یا نہیں مگر بھرتیاں تو ہرحال میں ہوں گی۔ یہی سوچ کر پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے تین افسر بھرتی کرلیے۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق پی ٹی اے ہیڈ کوارٹر میں ایک آئی ٹی افسر اور دو اسسٹنٹ ڈائریکٹر بھرتی کیے گئے۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق پی ٹی اے نے بھرتیوں کے لیے سروس رولز پر بھی عمل نہ کیا۔ بیشتر بھرتیوں کیلئے اشتہار میں دیئے گئے معیار کا بھی خیال نہیں رکھا گیا۔ ان افسران کو خلاف ضابطہ تنخواہ اور الاؤنسز کی مد میں 4 کروڑ 59 لاکھ روپے ادا کیے گئے۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی اے کوبھرتی کے معیار میں تبدیلی کا اختیار ہے۔ آڈٹ حکام نے پی ٹی اے کے جواب کو غیرتسلی بخش قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔ آڈٹ حکام کے مطابق جو اسامیاں دستیاب ہی نہیں اُن پر بھرتیاں خلاف ضابطہ کی گئیں۔ پی ٹی اے کو ایک ماہ میں معاملے کا جائزہ لے کر رپورٹ پیش کرنے کو کہا گیا تاہم اب تک کوئی پیشرفت رپورٹ سامنے نہیں آئی۔