چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے کہا ہے کہ ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس (وی پی این) کو ملک بھر میں بلاک کیا جا سکتا لیکن ایسا کرنے سے کاروباری اداروں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
رانا محمود الحسن کے زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ اجلاس میں انٹرنیٹ اور ٹیلی کمیونیکیشن کے معاملات پر بریفنگ دیتے ہوئے چیئرمین پی ٹی اے حفیظ الرحمان نے کہا کہ حکومت وی پی این کی وائٹ لسٹنگ کررہی ہے جس کے بعد غیرمجاز وی پی این پاکستان میں نہیں چل سکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ وی پی این کے باوجود پاکستان میں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ (سابقہ ٹوئٹر) صارفین کی تعداد میں 70 فیصد کمی ہوئی ہے، صرف 30 فیصد صارفین وی پی این کے ذریعے ایکس استعمال کر رہے ہیں۔
چیئرمین پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ حکومت جس دن کہے گی اسی روز ایکس کھول دیں گے، ایکس نے پی ٹی اے کی شکایت پر گزشتہ 3 ماہ میں صرف 7 فیصد عمل کیا، ٹیلی کام پر 2 سال میں کوئی سائبر حملہ نہیں ہوا، سوشل میڈیا سے متعلق شکایت پر متعلقہ پلیٹ فارم سے رابطہ کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر کوئی پوسٹ پاکستانی قوانین کے خلاف ہو تو حکومت کے کہنے پر ہم سوشل میڈیا پلیٹ فارم بند کرتے ہیں، سب سے زیادہ ٹک ٹاک ہماری شکایت پر ایکشن لیتا ہے، سب سے کم عملدرآمد ایکس کرتا ہے۔
چیئرمین پی ٹی اے نے بتایا کہ متنازع یا خلاف قانون پوسٹس پر پورا فیس بک یا ٹوئٹر بلاک کرسکتے ہیں لیکن کسی مخصوص پوسٹ کو بلاک کرنا ممکن نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ملک میں 56 فیصد آبادی کو انٹرنیٹ کی سہولت میسر ہے، سیٹیلائٹ پالیسی مکمل ہو گئی ہے، 5G نیلامی اگلے برس مارچ اپریل میں ہونے کا امکان ہے، پی ٹی اے نے محرم، 9 مئی اور الیکشن سمیت گزشتہ سال 4 مرتبہ موبائل سروس بند کی۔