وزیرداخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان سے حکومتی معاہدہ کے بعد طالبان کی پاکستانی جیلوں سے رہائی کے بعد ملک میں دہشتگردی میں اضافہ ہوا۔
وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کو بتایا ہے کہ آپریشن عزم استحکام شروع نہیں ہوا ۔ نیشنل ایکشن پلان کے نکات پر عملدرآمد کا نام عزم استحکام رکھا گیا، معاملہ میڈیا میں پہنچ کر کچھ اور ہوگیا۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس کمیٹی چیئرمین سینیٹر فیصل سلیم الرحمان کی زیرصدات پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا جس میں وفاقی وزیرداخلہ ، سیکرٹری داخلہ ، چیف کمشنر اسلام آباد اور سیکیورٹی اداروں کے افسران نے شرکت کی۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے ملک میں دہشتگردی میں اضافہ اور روزانہ فوجی جوانوں کی شہادت کا معاملہ اٹھانے ہوئے وزیرداخلہ محسن نقوی سے سوال کیا کہ کیا آپریشن عزم استحکام شروع ہوچکا ہے اور اس کے اہداف کیا ہیں۔ جس پر محسن نقوی نے بتایا کہ عزم استحکام آپریشن ابھی شروع نہیں ہوا۔ نیشنل ایکشن پلان کے چھ نکات ہیں جن پر ازسر نوعملدرآمد کا فیصلہ ہوا۔ نیشنل ایکشن پلان کے نکات پر عملدرآمد کا نام عزم استحکام رکھا گیا۔ میڈیا پر پہنچ پر معاملہ کچھ اور ہوگیا۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ آپریشن عزم استحکام کے حوالے سے میڈیا کو مورد الزام نہیں ٹھہرایا جاسکتا۔ آپریشن کے حوالے سے بتایا گیا تھا ۔ وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے حکومت پاکستان کا تحریک طالبان پاکستان سے معاہدہ ہوا تھا اور انہیں پاکستانی جیلوں سے چھوڑا گیا ۔ جس کے بعد دہشتگردی کی کارروائیوں میں اضافہ ہوا، طالبان نے خود کو آرگنائز کیا ہے ۔ دہشتگردی کے واقعات میں پاکستانی طالبان ملوث ہیں۔
بلوچستان سے تعلق رکھنے والے ارکان سینیٹر عمرفاروق اور سینیٹر نسیمہ احسان نے خود پر ہونے والے حملوں کا معاملہ اٹھایا اور بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ۔ سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کچے کے ڈاکوئوں کی بدولت شاہرات غیرمحفوظ ہونے کا معاملہ اٹھایا۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے ارکان کے نکات کا جواب دیتے ہوئے کہا امن و امان کا مسئلہ خالصتا صوبائی ہے۔ وفاقی حکومت کی کچھ حدود ہیں ، صوبے خودمختار ہیں ان پر دبائو نہیں ڈال سکتے۔ ایف سی اور دیگر ادارے صرف دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا پنجاب اور سندھ کی صوبائی حکومتیں ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن کررہی ہیں ۔ سندھ حکومت آپریشن کو لیڈ کررہی ہے۔ کچے کے ڈاکوؤں کے خلاف سندھ حکومت کو مکمل سپورٹ فراہم کررہے ہیں۔ مین ہائی ویز کو محفوظ بنا دیا گیا ہے ۔ صدر کے دورہ سکھر میں منعقدہ اجلاس میں لوکل پولیس آفیسرز کو اس ڈویژن سے نکالنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ اس پر عملدرآمد کا جائزہ لیا جائے گا۔