ایس آئی ایف سی کی کاوشوں کے باعث مالی سال 2023-2024 کے دوران زرعی اور غذائی مصنوعات کی برآمدات میں غیر معمولی اضافہ ہوا
تاریخ میں پہلی بار ایگروایکسپورٹ5.8بلین ڈالرسےبڑھ کر37فیصد اضافے کے ساتھ 8 بلین ڈالر تک پہنچ گئی
2022-2023 کی اسی مدت کےمقابلےمیں،اس ایگرو ایکسپورٹ کےشعبےکی برآمدات میں قابل ذکر اضافہ ہوا ہے۔
یہ اضافہ عالمی منڈی میں پاکستان کےزرعی شعبےکی بڑھتی ہوئی اہمیت اور ایس آئی ایف سی کےانقلابی اقدامات کی نشاندہی کرتا ہے۔
برآمدی اشیاء میں چاول کی برآمدات 3.8 بلین ڈالر،تل کےبیج 410 ملین ڈالر، مکئی کی برآمدات 421 ملین ڈالر،گوشت کی برآمدات 507 ملین ڈالر اور پیازکی برآمدات 224 ملین ڈالر ہیں
اس کےساتھ ساتھ پھلوں اورمصالحوں کی برآمدات میں کئی گنا اضافہ ہوا،جس میں پھلوں کے بادشاہ آم کی نمایاں برآمدمیں 12.74فیصدجبکہ مصالحوں کی برآمدات میں 7.8فیصد اضافہ ہوا۔
زبیرموتی والا چیف ایگزیکٹوٹریڈڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کےمطابق پاکستانی گوشت کے لیےچینی مارکیٹ کھلنےسےگوشت کی برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ ہوا۔
ایس آئی ایف سی اور وزارت تجارت کی شبانہ روزکاوشوں سے ُاردن، اُزبکستان،لبنان اورمصر کی نئی مارکیٹیں بھی گوشت کی برآمد کے لیے کھول دی گئی ہیں
اس کےساتھ ساتھ پاکستان نےپہلی بار چین کو چیری کی برآمد بھی کی ہم برآمدات کے لیے غیر روایتی مصنوعات پر یکساں توجہ دے رہے ہیں،
اس کے علاوہ نئی قانون سازی کی حالیہ منظوری کے ساتھ اندرون ملک ماہی گیری (ایکوا کلچر) کی برآمد کی اجازت بھی دے دی گئی ہے
ترقی کی اس سطح پر پہنچنے سے پاکستان کا زرعی شعبہ رواں مالی سال میں 10 ارب ڈالر کا ہدف حاصل کر سکتا ہے