راولپنڈی تا کھاریاں موٹروے منصوبے کے لیے اظہاردلچسپی عمل منسوخ ہونے سے پاکستان کو اربوں روپے کا نقصان ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
رپورٹس کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی مواصلات میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے حکام کی تضاد بیانی پر ارکان نےشدید تشویش کا اظہار کیا اور کمیٹی نے اعلان کیا کہ منصوبہ اگر پچاسی ارب روپے کی ابتدائی لاگت زیادہ کا ہوا تو کیس نیب کو بھجوا دیا جائے گا ۔
کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ منصوبے کی لاگت ابتدائی تخمینے 85 ارب روپے سے بڑھی توکیس نیب کوبھیجیں گے ٹیکنو میٹرا کون کی پاورچائنا سے مل کر منصوبہ 85 ارب میں ہی مکمل کرنے کی یقین دہانی کروائی گئی۔
راولپنڈی تا کھاریاں موٹروے منصوبے کے لیے اظہار دلچسپی کا عمل منسوخ ہونے پر این ایچ اے حکام کے متضاد بیانات پرسینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات نے سخت نوٹس لے لیا ۔واضح کردیا کہ منصوبہ دوبارہ ٹینڈرنگ کی صورت میں بھی اگر 85 ارب روپے کی ابتدائی لاگت سے زیادہ کا ہوا تو کیس نیب کے حوالے کردیا جائے گا ۔
کمیٹی رکن دنیش کمار نے کہا کہ ٹھیکےکی تنسیخ کے بعد لاگت بڑھنے سے پاکستان کو 200 ارب کا نقصان ہو رہا ہے ۔این ایچ اے افسران ایک دوسرے سے اتفاق نہیں کر رہے ۔قابل تنسیخ کی اصطلاح پر خصوصی زور کیوں دیا گیا؟ اس پر ایک افسر نے کہا میرے ساتھی کی زبان پھسل گئی تھی ۔
این ایچ اے حکام نے کمیٹی کو بتایا ٹیکنو میٹرا کون اور پاور چائنا کمپنی کو قابل تنسیخ لیٹرآف انٹینٹ جاری کیا گیا،لیڈنگ پارٹنرکےطورپر پاورچائناسےتصدیق فراہم کی جائےمقررہ مدت میں تصدیق فراہم نہیں کی گئی اس لیے ٹھیکہ منسوخ کردیاگیا۔
دوسری طرف نمائندہ ٹیکنو میٹرا کون کمپنی کا کہنا تھا پاور چائنا این ایچ اے کےبجائے ہمیں جوابدہ ہےاس نے 3 مرتبہ تحریری طور پر ان کے مطالبے کی تصدیق کی لیکن اب دوبارہ اس کا ٹھیکہ دیئےجانے پر اس منصوبے کی لاگت 190 ارب تک جائےگی۔
کمیٹی چیئرمین پرنس احمد عمر احمد زئی نے پوچھا جب ایل او آئی ٹیکنو میٹراکون کو دیا گیا تو ڈالر 170 روپے کا تھا، اس حساب سے اب اس منصوبے کی لاگت کیا ہے؟ نمائندہ ٹیکنو میٹرا کون نے بتایا لاگت 85 ارب روپے تھی۔ساتھ ہی کہا اس فورم پریقین دلاتا ہوں کہ پاورچائنا کےہمراہ مل کر منصوبہ 85 ارب میں ہی مکمل کریںگے ۔
کمیٹی چیئرمین نے بھی دو ٹوک کہہ دیا کہ لاگت اس سے زیادہ بڑھی تو پھر معاملہ نیب ہی دیکھے گا ۔