عالمی بینک نے پاکستان ڈیویلپمنٹ اپ ڈیٹ رپورٹ 2023 جاری کر دی ۔موجودہ مالی سال جی ڈی پی گروتھ 1.7 فیصد تک محدود رہنے کی پیشگوئی
عالمی بینک رواں مالی سال پاکستان کو تقریبا ڈیڑھ سے دو ارب ڈالر فراہم کرے گا
حکام کا کہنا ہےکہ بورڈ کی منظوری سے رائز ٹو پروگرام کے تحت 35 کروڑ ڈالر ملنے کا امکان ہے۔
عالمی بینک کے مطابق وفاق اور صوبوں کو مختلف منصوبوں کیلئے 1.6 ارب ڈالر جاری ہونگے۔رپورٹ میں سرکاری شعبے میں گاڑیوں کی خریداری سمیت اخراجات میں کمی پر زور دیاگیا۔ملازمین کی تنخواہ اور پینشن بل میں کمی کیلئے پینشن اصلاحات متعارف کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
عالمی بینک کا کہنا ہے کہ سنگل ٹریژری اکاؤنٹ سےحکومتی اکاؤنٹ میں 500 ارب روپے تک آسکتے ہیں،غربت کے خاتمے کیلئے بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام ناکافی ہے۔
ورلڈ بینک نے غربت کے خاتمے کیلئے بی آئی ایس پی کا بجٹ بڑھانے پر زور دے دیا
20 سال سے غربت میں اضافہ، اگلے سال غربت 39.4 فیصد سے 35 فیصد پر آجائے گی ۔رواں مالی سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 1.4 فیصد، مالی خارہ 7.7 فیصد رہنے کی پیشگوئی کی ہے۔
عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق قرض بلحاظ جی ڈی پی کی شرح 72.4 فیصد رہ سکتی ہے۔انرجی مکس منصوبوں سے 5 سے 10 سال میں انرجی پرائسز میں کمی متوقع ہے۔پاکستان میں درآمدی فیول پر انحصار کے باعث انرجی پرائسز زیادہ ہیں،
پاکستان میں انرجی ٹیرف کو کم رکھا گیا جس کے باعث گردشی قرض کے مسائل بڑھے۔
عالمی بینک کے مطابق انرجی شعبے میں اصلاحات ناگزیر ہیں،ڈسٹری بیوشن، ٹرانسمیشن مسائل کو حل کرنا ہوگا۔آئی ایم ایف پروگرام کا جائزہ مکمل ہونے سے فنانسنگ گیپ کا مسئلہ نہیں ہوگا،آئی ایم ایف پروگرام مکمل نہ ہوا تو رواں مالی سال فنانسنگ گیپ کا مسئلہ ہوسکتاہے،
آئی ایم ایف پروگرام اور رواں مالی سال کیلئے بجٹ اہداف پر عملدرآمد ضروری ہے
رواں مالی سال الیکشن اور مالیاتی نظم و ضبط سے مالی استحکام آئے گا،پاکستانی معیشت کو زیادہ اخراجات، کم ریونیو،بڑھتے قرض کے سنجیدہ مسائل کا سامنا ہے۔،
اس مالی سال مہنگائی 26.5 فیصد کی بلند سطح پر رہنے کا امکان ہے۔عالمی بینک نے ٹیکسوں میں چھوٹ کم کرنے، ریونیو بڑھانے پر زور دے دیا۔ریٹیل، زرعی اور پراپرٹی سیکٹر میں ٹیکس وصولی کیلئے اصلاحات پر زور دیا گیا۔
عالمی بینک نےسگریٹس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کا بھی مشورہ دیدیا
انکم ٹیکس اصلاحات، مختلف اشیاء پردرآمدی ڈیوٹی استثنیٰ میں کمی کا مطالبہ کیا۔جبکہ توانائی شعبے میں سبسڈیز میں کمی اور زیرو ریٹنگ محدود کرنے کی سفارش کردی۔
مختلف سرکاری اداروں میں بہتری کیلئے نجی شعبے کی شمولیت بھی اہم قرار دی گئی۔ رعایتی ٹیکس ریٹس کا خاتمہ، مختلف شعبوں پر زیرو ریٹ ٹیکس محدود کیا جائے۔
عالمی بینک کےمطابق پاکستان میں ناموافق معاشی حالات کی وجہ سے غربت بڑھ گئی ہے۔ایک سال میں غربت کی شرح 34.2 فیصد سے بڑھ کر 39.4 فیصد تک پہنچ گئی۔پاکستان میں گزشتہ ایک سال میں مزید 1 کروڑ 25 لاکھ افراد غربت کا شکار ہیں۔مہنگائی مالی خسارے میں اضافہ، روپے کے مقابلے ڈالر کی اونچی اڑان بڑی وجہ قرار دی گئی۔
عالمی بینک نے اخراجات پر قابو پانے، توانائی سمیت پائیدار معاشی اصلاحات پر زور دیا۔ پاکستان میں ترقیاتی اخراجات کم اور غیر ترقیاتی اخراجات زیادہ ہیں،مشترکہ مفادات کونسل کے کردار کو ذیادہ مضبوط بنانے کا مطالبہ کیا گیا۔