ایوان بالا میں قائمہ کمیٹیوں کے معاملہ پر پی ٹی آئی اور حکومتی ارکان میں میں اختلاف پیدا ہوگیا، چیئرمین سینیٹ نے پی ٹی آئی اور حکومتی ارکان سے کہا کہ قائدایوان اور قائد حزب اختلاف مل کر قائمہ کمیٹیوں پر معاملات طےکریں۔
اسلام آباد میں چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی کی زیرصدارت اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے سینیٹر اور حکومت اتحاد کے سینیٹر کے درمیان ایوان بالا میں قائمہ کمیٹیوں کے معاملہ گرما گرمی ہوگئی۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین کے انتخاب کیلئے اجلاس میں گہما گہمی تب شروع ہوئی جب کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین کے لئے پاکستان پیپلزپارٹی(پی پی پی) کے سلیم مانڈوی والا کا نام سامنے آیا ، سینیٹر سلیم مانڈوی والا کا نام سینیٹر شیری رحمان اور سینیٹر منظور احمد نے تجویز کیا ،فیصل واوڈا اور انوشہ رحمان سمیت دیگر ارکان نے مکمل حمایت کی۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا بمقابلہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین منتخب
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برئے خزانہ کے چیئرمین کے انتخاب کیلئے اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر سلیم مانڈوی والا کا کہنا تھا کہ چیئرمین منتخب کرنے پر تمام ارکان کا شکر گزار ہوں، مجھے سینیٹر محسن عزیز اور شبلی فراز نے بھی فون کیا تھا، میں نے کہا کہ جمہوری روایات کے تحت الیکشن میں حصہ لیں، گزشتہ اجلاس میں بھی الیکشن ہونا تھا، جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) نے مجھے نامزد کر دیا۔
پاکستان پیپلزپارٹی کی جانب سے سلیم مانڈوی والا کا نام تجویز کرنے پر پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے سینیٹر شبلی فراز نے کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین کے انتخاب پر اعتراض اٹھا دیا، کہا کہ ہمیں کمیٹی اجلاس کے حوالے سے آگاہ نہیں کیا گیا، شبلی فراز اور محسن عزیز نے الیکشن کا بائیکاٹ کر دیا اور احتجاجاً الیکشن سے واک آوٹ کرگئے۔
پی ٹی آئی سینیٹر شبلی فراز کی گفتگو
پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر کا کہنا تھا کہ سینیٹ سیکرٹریٹ کے پاس 60 دن تھے، آخری دن کمیٹی کا نوٹس جاری کیا گیا، خزانہ کی کمیٹی 2008ء سے اپوزیشن کے پاس ہے، کبھی حکومت کو نہیں ملی، سارا عمل غیر جمہوری ہے، سارے عمل کا بائیکاٹ کرتے ہیں۔
پی ٹی آئی سینیٹر شبلی فراز نے اپنی گفتگو میں کہا کہ قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف بیٹھ کر باتیں طے کرتے ہیں، ہماری ایک ہی میٹنگ ہوئی جو جلد بازی میں تھی، میں نے اس میٹنگ میں خاکہ پیش کیا، میں نے قائد ایوان سے کہا کمیٹیوں کا فارمولا طے کر لیتے ہیں،قائد ایوان کہنے لگے اپ نئی روایت قائم کر رہے ،میں نے کہا کہ نہیں ہم اسے لے کر چلنا چاہتے ہیں۔
سینیٹر شبلی فراز کا اپنی گفتگو میں مزید کہنا تھا کہ حکومتی ارکان کو نہیں معلوم 2 ماہ بعد آپ یہاں بیٹھے بھی ہوں گے یا نہیں، کل رات تک کمیٹیوں کے قیام کی کسی کو خبر بھی نہیں تھی، قائمہ کمیٹیوں کے حوالے سے پارلیمانی روایات کو مدنظر رکھا جائے۔
پی ٹی آئی رہنماء کا مزید کہنا تھا کہ ہم قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی چیئرمین شپ میں دلچسپی رکھتے تھے، اگر انتخابات کرانے ہیں تو پھر اپوزیشن تمام قائمہ کمیٹیز کا انتخاب ہار جائے گی، قائمہ کمیٹیز کی تشکیل اور چیئرمین شپ سے متعلق چیئرمین سینیٹ اپنا کردار ادا کریں۔
پی ٹی آئی سینیٹر محسن عزیز کی گفتگو
سینیٹر محسن عزیز کا کہنا تھا کہ کمیٹیوں کی سر براہی کیلئے حکومت اور اپوزیشن میں مشاورت نہیں ہوئی، یہ پہلی دفعہ ہو رہا ہے کہ معاملے کو بلڈوز کیا جارہا ہے، قائد ایوان ملک میں نہیں جو روایات ہیں ان پر عمل کیا جائے، اہم کمیٹیوں کے حوالے سے بات ہوئی تھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی گفتگو
وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ کا سینیٹ کے اجلاس میں کہنا تھا کہ ہمارے معصوم رہنماء عرفان صدیقی کو کرایہ داری ایکٹ میں گرفتار کیا گیا، تمام سیاسی جماعتوں کو عددی تناسب کے مطابق قائمہ کمیٹیاں ملیں گی، آج ملک کو سیاسی مفاہمت اور بیٹھ کرمعاملات حل کرنے کی ضرورت ہے، مفاہمت سے چلیں گے تو مسئلے حل ہوں گے۔
چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی کا جواب
پی ٹی آئی اور حکومتی ارکان کے اختلاف پر چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ میں نے قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل کا پراسس نہیں روکا، قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف مل کر قائمہ کمیٹیوں پر معاملات طے کریں۔
سینیٹ سے چار بل منظور
چیئرمین یوسف رضا گیلانی کی زیرصدارت سینیٹ کے اجلاس میں قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ میں بھی 4 ترمیمی بلز منظور کر لیے گئے، پاکستان براڈ کاسٹنگ، پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن، پاکستان پوسٹل سروسز منیجمنٹ بورڈ اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی ترمیمی بلز منظور ہوگئے، اپوزیشن کی عدم موجودگی میں چاروں بلز منظور کر لیے گئے، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بلز ایوان میں پیش کئے۔
سینیٹ میں پاکستان براڈ کاسٹنگ کارپوریشن ترمیمی بل کی منظوری پر پی ٹی آئی نے ایوان سے واک آؤٹ کر دیا، پی ٹی آئی سینیٹر شبلی فراز کا کہنا تھا کہ ہمیں بلز کی منظوری کے عمل پر اعتراض ہے، چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے سینیٹر شیری رحمان کو اپوزیشن رہنماؤں کو منانے کی ہدایت جاری کر دی۔
وفاقی وزیرتوانائی اویس لغاری کی سینیٹ میں گفتگو
وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے آئی پی پیز سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ تین پاور پلانٹس پر چینی قرضوں کی بات درست نہیں ہے، یہ تین پاورپلانٹس ابھی تک سسٹم میں نہیں آئے، ان پلانٹس کا ابھی پراسس جاری ہے، آئی پی پیز سے متعلق پوری بریفنگ دینے کو تیار ہوں، ان پاور پلانٹس کے ریٹس موجودہ پلانٹس سے بہت بہتر ہیں، نندی پور کے علاوہ تمام پاورپلانٹس تباہ ہو چکے ہیں، ان پاور پلانٹس کو بہتر بنا کر جائیں گے۔
اے این پی کےایمل ولی خان کی گفتگو
عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے ایمل ولی خان نے سینیٹ میں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ وزیر قانون کو کہنا چاہیے پہلے ان کا کتا ٹومی تھا آج ہمارا کتا ٹومی ہے، قانون سازی کی کارروائی دیکھ کر خوشی ہوئی یہ پارلیمنٹ ربڑ سٹیمپ ہے، آج والے اور پہلے والے ربڑ سٹیمپنگ سے توبہ کریں۔
سینیٹر ایمل ولی خان کا کہنا تھا کہ قانون سازی کا معاملہ کمیٹی کے پاس جانا چاہیے،کمیٹیاں یہ نہیں جو جیسے زمین کے تنازعہ کی کمیٹی ہو،کمیٹیاں کس نے بنائی ہمیں نہیں بتایا گیا، وضاحت آنی چاہیے، کمیٹیوں کی تشکیل کس نے کی، کس کے مشورے سے کی، وضاحت دی جائے، یہ پکڑ دھکڑ کا سلسلہ ختم ہونا چاہیے۔
ایمل ولی خان کا مزید کہنا تھا کہ چمن میں دھرنے والوں کے مسائل حل کئے جائیں، شکاریوں والی گولیاں مظاہرین پر برسائی جارہی ہیں، 4 شہادتیں ہو چکی ہیں میڈیا پر بلیک آؤٹ ہے، چمن کے مظاہرین سے متعلق ایوان کوئی ایکشن لے، معاملہ حل نہ ہوا تو جو حالات میں دیکھ رہا ہوں اس کا ملک متحمل نہیں ہوسکتا۔
انھوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں آگے لگانے کی کوشش کی جارہی ہے، نامعلوم سوشل میڈیا اکاؤنٹ کے ذریعے توہین آمیز چیزیں پھیلائی جارہی ہیں، انتہا پسندی پھیلانے کی کوشش کی جا رہی ہے، پختون قوم سوچ بھی نہیں سکتی کہ توہین آمیز چیزیں کرے، توہین آمیز پوسٹس کرنے والے سوشل میڈیا اکاؤنٹ کی چھان بین کی جائے۔
ان کا اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہنا تھا کہ گندم اسکینڈل کی تحقیقات کا آغاز خیبرپختونخوا سے کیا جائے ، گندم ایشو پر خیبرپختونخوا میں کچھ روز میں پانچ ارب کی کرپشن کی گئی، شبلی فراز خیبرپختونخوا میں ہونے والے گندم اسکینڈل کی تحقیقات کی بات کریں۔
اپوزیشن لیڈرشبلی فراز نے چمن مظاہرین کے معاملے پر رولنگ کا مطالبہ کر دیا،گندم سیکنڈل کی جامع تحقیقات کرائی جائیں، خیبرپختونخواہ میں مبینہ گندم سیکنڈل کی تحقیقات کرائیں گے، ہم شفافیت پریقین رکھتے ہیں تحقیقات کرائیں گے۔