بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف ) نے نشاندہی کی ہے کہ سگریٹ اور دیگر غیر ضروری اشیاء پر ٹیکسز کی شرح میں اضافہ پاکستانی معیشت کے لیے ضروری ہے۔
آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کے لیے یہ ایڈوائس " ٹیکس پالیسی کی تشخیص اور اصلاحات کے اختیارات" رپورٹ میں دی گئی ہے جس میں پاکستان کے ٹیکس نظام کی آمدنی پیدا کرنے، کارکردگی، مساوات، انصاف پسندی اور پائیداری جیسے عوامل کو ملک کی مجموعی کارکردگی کو اجاگر کرتے ہوئے تیار کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں ٹیکس نظام میں موجودہ مسائل سے نمٹنے کے لیے ساختی اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔
اس حوالے سے ماہرین صحت اور دیگر ایکسپرٹس نے حکومت سے سگریٹ پر ٹیکسز کی شرح بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے۔
کنٹری ہیڈ برائے مہم تمباکو فری کڈز ملک عمران احمد کا کہنا ہے کہ تمباکو پر ٹیکسز کی شرح میں اضافہ پاکستان کے لیے مستحکم امر ثابت ہو سکتا ہے ، صحت عامہ اور حکومت کے لیے سگرئٹس پر محصولات کے حصول کے لیے ایک یکساں جیت سے تعبیر کی جا سکتی ہے، آئی ایم ایف کی سفارشات پر عمل درآمد اور پاکستان میں سگریٹ کی قیمتوں میں اضافہ لوگوں کو سگریٹ نوشی چھوڑنے پر مجبور کرے گا اور ہر سال سینکڑوں جانیں بچائیں جا سکیں گی۔
انہوں نے کہا کہ سگریٹ پر بھاری ٹیکس عائد ہونے کے باوجود جو آمدنی ہوتی ہے وہ تمباکو نوشی سے متعلق بیماریوں کی وجہ سے صحت کی دیکھ بھال کے اخراجات کو پورا کرنے میں کم ہوتی ہے۔
سگریٹ پر ٹیکسوں میں خاطر خواہ اضافہ کیا گیا ہے لیکن پاکستان اب بھی خطے کے دیگر ممالک کی نسبت سے سستا ہے۔
آئی ایم ایف کی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کے تعاون سے چلنے والے معاشی پروگرام کے تناظر میں ٹیکس پالیسی میں وسیع پیمانے پر اصلاحات کی ہیں ان میں پٹرولیم مصنوعات اور تمباکو کی اشیاء کے لیے بڑھتا ہوا ایکسائز شامل تھا۔
ایکسائز میں ایندھن اور تمباکو سمیت متعدد اشیاء شامل ہیں بلکہ سیمنٹ اور ٹیلی کمیونیکیشن سروسز بھی شامل ہیں۔
ڈی پی ایل کی طرز پر 2019 اور 2022 کے درمیان تمباکو کی مصنوعات پر ایف ای ڈی کی شرح میں بتدریج اضافہ کیا گیا، اور پھر فروری 2023 میں اوسطاً 146 فیصد کا بڑا اضافہ دیکھا گیا۔
سروے کے نتائج بتاتے ہیں کہ اس اضافے کے نتیجے میں سگریٹ کی کھپت میں 20-25 فیصد کمی آئی۔