چینی کمپنی بائٹ ڈانس کا کہنا ہے کہ امریکی قانون کی منظوری کے بعد مختصر ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم ٹک ٹاک کو امریکا میں فروخت کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
امریکی سینیٹ نے رواں ہفتے قومی سلامتی کے خدشات کے پیش نظر امریکا میں مختصر ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم ٹک ٹاک پر پابندی کا بل منظور کیا تھا جو صدر جوبائیڈن کے دستخط بعد باقاعدہ قانون بن گیا ہے۔
بل کے تحت ٹک ٹاک کی پیرنٹ کمپنی بائٹ ڈانس کو ایک سال کے اندر ایپلی کیشن فروخت کرنا ہوگی یا اسے ریاستہائے متحدہ میں ایپل اور گوگل کے ایپ اسٹورز سے بلاک کر دیا جائے گا۔
لازمی پڑھیں۔ امریکی کانگریس نے ٹک ٹاک پر پابندی کا بل منظور کرلیا
تاہم، بائٹ ڈانس کا کہنا ہے کہ وہ ٹک ٹاک کو فروخت کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر اپنے بیان میں کمپنی کی جانب سے کہا گیا کہ پلیٹ فارم فروخت کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔
اس ہفتے کے شروع میں ٹک ٹاک کی جانب سے کہا گیا تھا کہ کہ وہ عدالت میں غیر آئینی قانون کو چیلنج کرے گی۔
بائٹ ڈانس کا یہ بیان ٹیکنالوجی انڈسٹری کی ویب سائٹ دی انفارمیشن کے ایک مضمون کے جواب میں آیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وہ امریکا میں ٹک ٹاک کے آپریشن کی ممکنہ فروخت کو اس الگورتھم کے بغیر تلاش کر رہا ہے جو اسے طاقت دیتا ہے۔
امریکا کی جانب سے یہ الزام عائد کیا جاتا ہے کہ ٹک ٹاک بیجنگ کو ڈیٹا اکٹھا کرنے اور صارفین کی جاسوسی کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
خیال رہے کہ صرف امریکا میں ٹک ٹاک کے 170 ملین صارفین ہیں اور امریکی سیاستدانوں کو بھی ایپلی کیشن پر پابندی سے عوامی ردعمل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
مخالفین یہ بھی کہتے ہیں کہ ٹک ٹاک پروپیگنڈا پھیلانے کا ایک ذریعہ ہے تاہم، چین اور کمپنی ان دعوؤں کی سختی سے تردید کرتے ہیں۔