نگران وزیرخزانہ ڈاکٹر شمشاد اخترنے کہا ہے کہ آمدنی سے زیادہ خرچے ہمارے مسائل کی اصل وجہ ہیں ، لہٰذاملکی معیشت1300ارب روپےٹیکس چھوٹ کی متحمل نہیں ہوسکتی جبکہ غیرمنقولہ اثاثہ جات پرکیپٹل گین ٹیکس لگانےکی ضرورت ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کااجلاس سلیم مانڈوی والا کی زیرصدارت ہوا،جس میں نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے ملک کی مجموعی معاشی صورتحال پر بریفنگ دی۔
ڈاکٹر شمشاد اختر کا کہنا تھا کہ ایکسچینج ریٹ مارکیٹ میں بے یقینی ختم کردی، ڈالر دو سو اٹھاسی روپے تک نیچے آچکا، ترسیلات زر میں اضافہ ہواہے، درآمدات سے پابندی اٹھا لی گئی ،انہوں نے دعویٰ کیا کہ مہنگائی کم ہو رہی ہے،شرح اڑتیس فیصد سے کم ہوکر پچیس فیصد رہ گئی، جس کو بائیس فیصد تک لانے کی کوشش ہے۔
یہ بھی پڑھیں:۔ملکی زرمبادلہ ذخائر مستحکم ہیں، نگران وزیر خزانہ
انہوں نےیہ بھی بتایا آمدنی سے زیادہ خرچے ہمارے مسائل کی اصل وجہ ہیں ، پاکستان میں تیرہ سو ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ ایسے طبقات کو بھی مل رہی ہیں جن پر ویلتھ ٹیکس لگنا چاہیے، بجلی اور گیس پر آج بھی ایک ہزار ارب روپے کی سبسڈی دے رہے ہیں،سبسڈی وہ ملک دیتے ہیں جن کے زرمبادلہ ذخائر 400 ارب ڈالر سے زائد ہوں،ملکی معیشت1300ارب روپےٹیکس چھوٹ کی متحمل نہیں ہوسکتی۔
نگران وزیر خزانہ نے تمام غیر لائسنس شدہ منی ایکسچینج کمپنیاں بند کرنے کا اعلان کرتے ہوئےکہا کہ ستمبر میں پانچ بینکوں کو ڈیجیٹل بینکنگ کا اختیار دے دیا گیا ہے ، حکومت کرنسی مارکیٹ میں مداخلت نہیں کررہی ، اسمگلرز اور ذخیرہ اندوزوں کیخلاف کارروائی کی جا رہی ہے،ایکسچینج ریٹ مارکیٹ میں بے یقینی ختم کردی ، اور ڈالر 288 روپے تک نیچے آگیا، اوپن مارکیٹ اور انٹر بینک میں فرق 1 فیصد تک محدود کردیا ۔
نگران وزیر خزانہ شمشاد اختر نے ملکی قرضوں کی صورتحال انتہائی خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ آئی ایم پروگرام پر عمل نہیں کریں گے تو بیرونی وسائل نہیں آئیں گے،بین الاقوامی منڈی میں تیل کی قیمت کم ہونے سے پاکستان میں بھی تیل سستا ہوگا ۔