وزارت داخلہ نے ٹویٹر "ایکس" کی بندش کیخلاف درخواست پر رپورٹ اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کرادی۔
رپورٹ کے مطابق " ایکس" کی بندش کا فیصلہ قومی سلامتی اورامن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کیلئے کیا گیا، شدت پسندانہ نظریات، جھوٹی معلومات کی ترسیل کیلئے سوشل میڈیا پلیٹ فارمزکا بے دریغ استعمال کیا جا رہا ہے، چند شرپسند عناصرامن وامان کو نقصان پہنچانے،عدم استحکام کو فروغ دینے کیلئے "ایکس" کو بطورآلہ استعمال کررہے ہیں۔
وزارت داخلہ کے مطابق ایکس" کی بندش کا مقصد آزادی اظہار رائے یا معلومات تک رسائی پر قدغن لگانا نہیں ہے، ایکس" پر بندش کا مقصد سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا قانون کے مطابق ذمہ دارانہ استعمال ہے، وزارت داخلہ پاکستان کے شہریوں کی محافظ اور قومی استحکام کی ذمہ دار ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اس سے قبل حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹک ٹاک پربھی پابندی لگائی گئی تھی، ٹک ٹاک کیجانب سے پاکستانی قانون کی پاسداری معاہدے پر دستخط کے بعد پابندی ختم کردی تھی
حکام کا مؤقف ہے کہ "ایکس" کی بندش آئین کے آرٹیکل 19 کی خلاف وزری نہیں ہے، سیکیورٹی وجوہات پر مختلف ممالک میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پابندی عائد کی جاتی ہے، عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ "ایکس" کی بندش کےخلاف درخواست کو خارج کردیا جائے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ایکس" بندش کیخلاف درخواست قانون و حقائق کے منافی ہے قابل سماعت ہی نہیں، ایکس" پاکستان میں رجسٹرڈ ہے نہ ہی پاکستانی قوانین کی پاسداری کے معاہدے کا شراکت دارہے، ایکس" کیجانب سےپلیٹ فارم کےغلط استعمال سے متعلق حکومت پاکستان کے احکامات کی پاسداری نہیں کی گئی۔ حکومت پاکستان کے احکامات کی پاسداری نہ ہونے پر " ایکس" پرپابندی لگانا ضروری تھا۔