اسرائیلی فوج نے ورلڈ سینٹرل کچن کے 7 امدادی کارکنوں کی ہلاکت کے بعد اپنے دو سنیئر فوجی افسران کو برطرف کردیا۔
برطانوی خبر رساں ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق غزہ میں پیر کے روز ہونے والے حملے میں ورلڈ سینٹرل کچن کے سات امدادی کارکنوں کی ہلاکت کے بعد اسرائیلی فوج نے دو سینئر افسران کو برطرف کر دیا ہے۔
واقعے کے بارے میں اسرائیلی ڈیفنس فورسز ( آئی ڈی ایف ) کی انکوائری کا کہنا ہے کہ کچھ کارکن ابتدائی فضائی حملوں میں بچ گئے تھے، لیکن وہ اس وقت مارے گئے جب تیسری کار کو ٹکر لگ گئی۔
ورلڈ سینٹرل کچن نے ہلاکتوں کی تحقیقات کے لیے ایک آزاد کمیشن کا مطالبہ کیا ہے جبکہ چیریٹی اور دیگر امدادی اداروں نے غزہ میں اپنی امدادی کارروائیاں روک دی ہیں۔
اقوام متحدہ کے اندازے کے مطابق غزہ میں 1.1 ملین افراد یعنی نصف آبادی کو تباہ کن بھوک کا سامنا ہے۔
دوسری جانب اسرائیل کے گورننگ اتحاد کے ایک سینئر رکن نے افسران کو برطرف کرنے کے فیصلے پر سخت تنقید کی ہے۔
قومی سلامتی کے وزیر نے چیف آف اسٹاف کے دو سینئر افسران کو ہٹانے کے فیصلے کو ایسا قرار دیا ہے جو جنگ کے دوران فوجیوں کو چھوڑنے کے برابر ہے۔
بین گویر ایک انتہائی قوم پرست سیاست دان جو عرب مخالف تبصرے کرنے کے لیے جانا جاتا ہے اور ماضی میں نسل پرستی کے لیے سزا یافتہ ہے نے کہا کہ کہ افسران کو ہٹانے کا فیصلہ ایک سنگین غلطی ہے جو کمزوری کا اظہار کرتا ہے۔
اس نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ یہاں تک کہ اگر غلطیاں ہوئیں، جنگ میں فوجیوں کی حمایت کی جانی چاہئے۔