حکومت پاکستان نےعالمی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف ) کی ٹیکس سسٹم کی ڈیجیٹائزیشن سے متعلق ایک بڑی شرط مان لی اورمعاہدہ طے بھی پا گیا ۔ جبکہ این ایف سی میں صوبوں کا حصہ کم کرنے کا بڑا مطالبہ دو ٹوک مسترد کردیا گیا ۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ پروگرام کے آخری اقتصادی جائزہ مذاکرات کے دوسرے روز ٹیکس سسٹم کی ڈیجیٹائزیشن سے متعلق آئی ایم ایف کی ایک بڑی شرط منظورکر لی۔جس کے بعد وزیراعظم کی ہدایت پر ایف بی آر اوربرطانوی ٹیکنالوجی ایجنسی کارنداز کے درمیان معاہدہ بھی طے پاگیا۔
کارنداز کمپنی اس سے پہلے پاکستان میں وزارت خزانہ، بینکوں اور مالیاتی شعبے کی ڈیجیٹلائزیشن میں مدد دے رہی ہے۔معاہدے پر دستخط کی تقریب میں چیئرمین ایف بی آر ملک امجد زبیر ٹوانہ اوروزارت خزانہ کے اعلیٰ افسران نے بھی شرکت کی ۔
یہ بھی پڑھیں :۔پاکستان کی معیشت سے متعلق اب تک کا سب سے بڑا فیصلہ ہو گیا
ایف بی آر کے مطابق ڈیجیٹائزیشن سے نہ صرف ادارے کی کارکردگی بہتر ہوگی ، بلکہ ٹیکس دہندگان کے اخراجات میں کمی، ٹیکس نیٹ میں توسعی اور محصولات میں پائیدار اضافہ بھی ہو سکے گا ۔
ذرائع کے مطابق حکومتی معاشی ٹیم نے این ایف سی میں صوبوں کا حصہ کم کرنے کا بڑا مطالبہ دو ٹوک مسترد کرتے ہوئے کہا کہ آئین پاکستان سے متصادم کوئی تجویز قبول نہیں کی جائے گی۔این ایف سی میں صوبوں کا حصہ 57.5 فیصد جبکہ وفاق کا 42.5 فیصد ہے ۔اور صوبوں کا حصہ کم نہیں کیا جا سکتا ہے ۔
یہ بھی پڑھیں :۔نئے قرض پروگرام کیلئے آئی ایم ایف نے مزید اور سخت مطالبات کردیئے
معاشی ٹیم نے یقین دہانی کروائی کہ وفاق کے محصولات بہتر بنانے کے لیے متبادل ذرائع تلاش کیے جائیں گے، این ایف سی پر صوبوں سے مل کر نئی حکمت عملی وضع کی جا سکتی ہے۔
اوروفاقی اورصوبوں میں بجلی کےنقصانات اور سکیورٹی اخراجات مشترکہ طور پر برداشت کرنے کے لئے اقدامات کا عندیہ دیا ۔بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے اخراجات پر مشترکہ حکمت عملی بنانے کا بھی بتا دیا ۔