23 مارچ کومنایا جانے والا یوم پاکستان ملکی تاریخ میں حب الوطن پاکستانیوں کےلیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
23 مارچ 1940 کو قرارداد لاہورپیش کی گئی جسے بعد ازاں قرارداد پاکستان کا نام دیا گیا،قرارداد پاکستان جس کی بنیاد پرمسلمانوں کی سیاسی جماعت مسلم لیگ نے مسلمانوں کے لیے الگ وطن کا مطالبہ کیا۔
وہ مطالبہ جو اسلامی جمہوریہ پاکستان کےنام سےدنیا کے نقشے پرابھرا،اس مطالبے کی بدولت جداگانہ وطن کے لیے ایسی تحریک کا آغاز ہوا جو سات برس کے بعد الگ وطن کے مطالبے کے حصول میں کامیاب ہو گئی۔
یوم پاکستان کے حوالے سے عوام نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 23 مارچ کو قرارداد پاکستان منظور ہوئی تھی اور اللّٰہ تعالیٰ اس دن کی نسبت سے پاکستان کو ہمیشہ قائم و دائم رکھے۔
عوام کا کہنا ہے کہ جس نظریے کے تحت ہم نے پاکستان کو حاصل کیا ہے اسکی بنیاد اسلام، اخوت، مساوات اور برابری ہے،23 مارچ کو اگر قرارداد منظور نہ ہوتی تو آج پاکستان نہ ہوتا۔
عوام کے مطابق 23 مارچ کو جب ہم پریڈ دیکھنے جاتے تھے تو یہی دل کرتا تھا کہ ہم بھی فوج جوائن کرکے اپنے ملک کے لیے کچھ کرسکیں، ہماری بھی خواہش ہے کہ ہم بھی بارڈر پہ جائیں اور اپنے ملک کی حفاظت کرسکیں۔
سماجی اور عوامی حلقوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ یہ ہمارا اپنا ملک ہے اور ہماری پہچان اسی سے ہے، کبھی بھی کوئی ہمارے ملک پر انگلی اٹھائے تو ہمیں اسی وقت اسے منہ توڑ جواب دینا چاہیے۔
دوسری جانب 23 مارچ مارچ کو یوم پاکستان کے موقع پر نوجوانان وطن نے محبت اور عقیدت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہماری ہر خوشی، ہر کامیابی، سب پاکستان کے نام ہے، اتنی بڑی دنیا میں پاکستان ہی ہماری پہچان ہے۔
نوجوانوں نے یوم پاکستان کے حوالے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے دل کی ہر دھڑکن کا نام پاکستان ہے، ہم ایک بند مُٹھی کی طرح ہیں جو کبھی جدا نہیں ہوسکتے۔ ہماری مسکراتی آنکھوں کے خواب آزاد ہیں، چلو آگے بڑھیں اپنی محنت اور لگن سے، ہمارا پیشہ جو بھی ہو لیکن مقصد صرف ایک ہے کہ کچھ ایسا کر دکھائیں کہ اس وطن کو ہم پر ناز ہو۔