اسلام آباد ہائیکورٹ نے اسلام آباد انتظامیہ کے سینئیر افسر کو سب جیل بنی گالہ کا دورہ کرنے اور سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو بشریٰ بی بی کی اُن کے خاوند عمران خان سے ملاقات کی درخواست پر عملدرآمد کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے بشریٰ بی بی کی بنی گالہ سے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست پرسماعت کی۔ بشریٰ بی بی کی بنی گالہ منتقلی کی منظوری کا نوٹیفکیشن عدالت کے سامنے پیش کیا گیا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ یہ گھر کس کی ملکیت ہے۔ کیا یہ مالک مکان کی مرضی سے ہوا۔ جسے سب جیل قرار دیتے ہیں کیا اُس گھر کے مالک سے اجازت لیتے ہیں۔ حکومتی وکیل نے بتایا کہ بشریٰ بی بی سابق خاتون اول ہیں۔ اس لیے سیکیورٹی کے نقطہ نظر سے انہیں بنی گالہ منتقل کیا گیا۔
بشریٰ بی بی کے وکیل نے کہا کہ یہ پورا عمل ہی غیرقانونی ہے۔ یہ کام آئی جی جیل خانہ جات کا تھا۔ وکیل عثمان گل نے کہا کہ میری موکلہ کو بنی گالہ کے ایک کمرے میں بند کرکے رکھا گیا ہے۔ عدالت بیلف مقرر کرے جو آج ہی دیکھ کر رپورٹ دے دے۔ مزید کہا کہ اکتیس جنوری کے بعد سے بشریٰ بی بی کی اُن کے خاوند سے ملاقات بھی نہیں کرائی گئی۔
عدالت نے بشریٰ بی بی کی سب جیل میں موجودگی سے متعلق رپورٹ طلب کرلی۔ عدالت نے اسلام آباد انتظامیہ کے سینئیر افسر کو سب جیل بنی گالہ کا دورہ کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو بشریٰ بی بی کی خاوند سے ملاقات کی درخواست پر بھی عمل کرنے کی ہدایت کردی۔