ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی ( ڈریپ) نے پنجاب کے مختلف شہروں میں لوگوں کی بینائی چھیننے والے ایوسٹن انجکشن کے غیر منظور شدہ ہونے کا اعتراف کر لیا۔
رپورٹس کے مطابق پیکنگ کمپنی پر چھاپہ مار کر ذمہ داران کیخلاف کارروائی شروع کردی گئی انجیکشن سے شوگر کے مریضوں کی بینائی متاثر ہوئی کیونکہ ان کی آنکھوں پر استعمال کیلئے یہ انجیکشن منظور شدہ ہی نہیں تھا۔
ایوسٹن انجیکشن شوگر کے مریضوں کیلئے منظور شدہ تھا ہی نہیں ڈریپ نے غیر رجسٹرڈ انجیکشن مارکیٹ میں ہونے کا اعتراف کرلیا۔
لاہور میں ری پیکنگ کرنے والی کمپنی سیل کر دی گئی اورذمہ داران کیخلاف کارروائی شروع ہوگئی ہے۔
ڈریپ نے غیر رجسٹرڈ انجیکشن مارکیٹ میں ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے ری کال الرٹ تو جاری کیا ہی ساتھ ہی انجیکشن کی خرید و فروخت پر پابندی عائد کر دی گئی ۔یہ بھی بتا دیا کہ رجسٹرڈ اور غیر رجسٹرڈ انجکشن میں آخر فرق کیا ہے؟
ڈریپ کے مطابق انجکشن کا آف لیبل استعمال ہوتا رہا یعنی انجکشن ذیابطس ریٹینوپیتھی کیلئے منظور شدہ تھا ہی نہیں ۔انجیکشن غیر رجسٹرڈ تھا پھر بھی لاہور میں ری پیک کرکے مارکیٹ میں سپلائی کیا جاتا رہا ۔
ڈریپ کا کہنا تھا کہ ری پیکنگ کیلئے قائم جینئس ایڈوانسڈ فارما کو چھاپہ مار کر سیل کر دیا گیا ۔شہریوں سے امراض چشم کیلئے ایوسٹن انجیکشن استعمال نہ کرنے کی اپیل بھی کی گئی ہے ۔