پاکستان تحریک انصاف نے انٹر نیشنل مونیٹری فنڈ (آئی ایم ایف ) کو خط لکھ دیاہے جس میں بیل آوٹ پیکج کے وقت پاکستان کی سیاسی صورتحال کو مد نظر رکھنے کی درخواست کی گئی ہے ۔
سماء نیوز نے تحریک انصاف کی جانب سے آئی ایم ایف کو لکھے گئے خط کی کاپی حاصل کر لی ہے جس میں کہا گیاہے کہ آئی ایم ایف پاکستان کو مالی سہولت دینے سے پہلے گڈ گورننس سے متعلق شرائط رکھے،پاکستان کو مالی سہولت دینے سے پہلے دیگر شرائط سامنے رکھے، جائز نمائندگی نہ رکھنے والے نمائندوں کے پاس حکومت کا اخلاقی جواز نہیں۔
خط کے متن میں کہا گیاہے کہ آئی ایم ایف 2 ہفتوں کے اندر قومی و صوبائی اسمبلیوں کی 30 فیصد نشستوں کا آڈٹ یقینی بنائے،پاکستان کے عوام کے بہترین مفاد میں صرف ایک منتخب حکومت کے ذریعے ہی مذاکرات کیے جا سکتے ہیں، آئی ایم ایف کو یہ بات مدنظر رکھنی چاہیے کہ آیا ممبر مناسب پالیسیاں بنانے اور ان پر عمل درآمد کرنے کے قابل ہیں۔
خط میں کہا گیاہے کہ آئی ایم ایف کی طرف سے یہ کردار پاکستان کے عوام کے لیے ایک عظیم خدمت ہوگی، صرف پی ٹی آئی نہیں دیگر جماعتیں اور عالمی ادارے الیکشن فراڈ کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کررہے ہیں، آئی ایم ایف کے اصولوں کو سامنے رکھتے ہوئے کسی کو اختیارات کے غلط استعمال کی اجازت نہیں دی جائے ،آئی ایم ایف گڈ گورننس، شفافیت اور قانون کی حکمرانی کو اہمیت دیتا ہے، 2023 میں بانی پی ٹی آئی اور آئی ایم ایف نمائندوں کے درمیان بات چیت ہوئی، پی ٹی آئی نے ملک میں آزادانہ،منصفانہ انتخابات کی شرط کی حمایت پر اتفاق کیا تھا، پاکستان میں انتخابات کے انعقاد پر 180ملین ڈالر اخراجات آئے، انتخابات میں ووٹوں کی گنتی میں وسیع پیمانے پر مداخلت اور فراڈ کیا گیا، امریکا، برطانیہ اور یورپی یونین نے دھاندلی کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
بتایا گیاہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے تحریک انصاف کو ای میل کا کوئی جواب نہیں دیا گیاہے۔
معاشی ماہرین کا خیال ہے کہ پی ٹی آئی کے خط کا مارکیٹ پر کوئی خاص اثر ہونے کا امکان نہیں ہے، آئی ایم ایف سے توقع ہے کہ وہ اپنا جامع تجزیہ کرے گا۔
گزشتہ موسم گرما میں آئی ایم ایف کی جانب سے 3 بلین ڈالر کا بیل آوٹ پیکج حاصل کرنے کے باوجود پاکستان کی معیشت مسلسل مہنگائی، کرنسی کی قدر میں کمی اور غیر ملکی ذخائر میں کمی جیسے چیلنجز سے دوچار ہے۔