مسلم لیگ ن کے رہنما اور سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ صدر نےعمومی اعتراضات لگا کر فائل واپس کر دی صدرمملکت دوبارہ آئین شکنی کرنا چاہتے ہیں،لیکن 29فروری کو قومی اسمبلی کا اجلاس ہر صورت ہوگا۔
اسلام آباد میں اہم پریس کانفرنس کرتے ہوئےاسحاق ڈار نے کہا کہ اسمبلی کا اجلاس انتیس فروری کو ہونا ہی ہونا ہے،قومی اسمبلی اجلاس طلبی سے متعلق آئین بالکل کلیئرہے، آئین کہتاہےالیکشن کےبعد21روزمیں اجلاس بلایاجائے،21روزبعداجلاس بلانےکااختیارصدرکےپاس نہیں۔
انہوں نے کہا کہ صدرمملکت کہتےہیں اسمبلی مکمل نہیں اجلاس نہیں ہوسکتا، صدرسمری پردستخط نہیں کرتےتومطلب وہ چاہتےہیں اجلاس نہ ہو ،آئین کےساتھ جو کھیل کھیلا جا رہا ہے یہ کوئی اچھی روایت قائم نہیں کی جا رہی،قومی اسمبلی کا اجلاس 29فروری کو لازمی ہونا ہے۔
رہنما ن لیگ نے کہا کہ پہلاکام یہ ہوتاہےحلف برداری ہوجائے،جن ارکان کانوٹیفکیشن ہوچکاان کی حلف برداری ہونی ہے،پیپلزپارٹی اورمسلم لیگ ن میں انڈراسٹینڈنگ ہوئی ہے،مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی مل کر وزیراعظم، اسپیکراور ڈپٹی اسپیکر منتخب کروائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی کااجلاس کل ہوگا،وہاںبھی دونوں جماعتیں مل کر چلیں گی، ہماری خواہش ہے جے یو آئی بھی مرکز اور بلوچستان میں ہمارے ساتھ مل کر چلے اور چاہتے ہیں جےیو آئی وفاق اوربلوچستان میں ہمارےساتھ چلے۔
اسحا ق ڈار نے کہا کہ بلوچستان سےمتعلق امیدواروں کافیصلہ قیادت کرے گی ،پینل بناکرقیادت کوبھیج دیےکل تک فیصلہ ہوجائےگا۔سب کوساتھ لیکرچلیں گےتوملک مشکلات سےنکلےگا۔