چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کا کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ کے انتخابات میں دھاندلی سے متعلق الزامات پر رد عمل سامنے آگیا۔
یوٹیوبر کو انٹرویو دیتے ہوئے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ الزامات لگانا آپ کا حق ہے مگر ثبوت بھی دے دیجئے ، آپ کچھ بھی الزامات لگا سکتے ہیں، ثبوت پیش کر دیں ،اچھے برے کا تعین بعد میں ہوگا۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کا الیکشن میں آئین کے مطابق کردار نہیں، ہمارے پاس پٹیشن ضرور آتی ہیں۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ میری ذات کو ایک طرف چھوڑ دیں اداروں کو تباہ نہ کریں، کسی کی کوشش تھی الیکشن نہ ہو پائیں،اس کو ہم نے ناکام بنایا۔
انہوں نے کہا کہ چھٹی پر جا رہا تھا اسی دن نوٹس لے کر وہ کوشش ناکام بنائی۔
ان کا کہنا تھا کہ الزامات میں ذرہ سی صداقت ہے تو ان کا ثبوت دیں، کل مجھ پر کوئی چوری کا الزام بھی لگا سکتا ہے، ثبوت بھی پیش کریں۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ الزام لگانا آپ کا حق ہے مگر ساتھ ساتھ کوئی فرائض بھی دے دیں، کچھ ثبوت بھی پیش کردیں۔
یاد رہے کہ کمشنر راولپنڈی نے عام انتخابات 2024 میں دھاندلی کا اعتراف کرتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
لازمی پڑھیں۔ انتخابات میں مبینہ دھاندلی، کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ عہدے سے مستعفی
انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ راولپنڈی ڈویژن کے 13 حلقوں میں دھاندلی کے ذریعے ہارے ہوئے امیدراوں کو جتوایا گیا۔
لازمی پڑھیں۔ راولپنڈی پولیس کا کمشنر لیاقت چٹھہ کی گرفتاری سے متعلق اہم بیان
لیاقت علی چٹھہ نے الزام عائد کیا تھا کہ اس میں چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ اور چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بھی ملوث تھے۔