مولانا فضل الرحمان نے اپوزیشن میں بیٹھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جےیوآئی کی مرکزی مجلس عاملہ کااجلاس دوروزجاری رہا، مجلس عاملہ نےانتخابی نتائج کومستردکردیا، الیکشن کمیشن کےشفاف انتخابات کےبیان کومسترد کرتےہیں، لگتاہےفیصلے ایوان میں نہیں میدان میں ہوں گے، جےیوآئی پارلیمان میں کرداراداکرےگی، اسمبلیوں میں شرکت تحفظات کیساتھ ہوگی، نوازشریف کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ آئیں اور ہمارے ساتھ اپوزیشن میں بیٹھیں۔ہم پارلیمنٹ میں اپنی انفرادی حیثیت سےجائیں گے کسی بھی پارٹی کے ساتھ ہمارا کوئی اتحاد نہیں ہے ۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن اسٹبلشمنٹ کے ہاتھوں یر غمال رہا ، انتخابی دھاندلی نے 2018 کے انتخابات کے دھاندلی کا ریکارڈ بھی توڑ ڈالا ہے ،، جمیعت علماء اسلام الیکشن کمیشن کے اس بیان کو مسترد کرتی ہے جس میں انہوں نے الیکشن کو شفاف قرار دیاہے ، پارٹی کی نظر میں پارلیمنٹ اپنی اہمیت کھو بیٹھی ہےاور جمہوریت اپنا مقدمہ ہار رہی ہے ، لگتا ہے اب فیصلے ایوان میں نہیں میدان میں ہو ں گے ، جمیعت علماء اسلام پارلیمانی کردار اد کرے گی تاہم اسمبلیوں میں شرکت تحفظات کے ساتھ ہو گی ، مرکزی مجلس عاملہ نے جمیعت علماء اسلام کی مرکزی مجلس عمومی کو سفارش کی ہے کہ وہ جمیعت کی پارلیمانی سیاست کے بارے میں فیصلہ کرے ،کہ جمیعت مستقل طور پر پارلیمانی سیاست سے دستبردار ہوں اور عوامی جدوجہد کے ذریعے اسٹبلشمنٹ کی مداخلت سے پاک ماحول میں عوام کی حقیقی نمائندگی کی حامل اسمبلی کے انتخاب کو ممکن بنایا جا سکے ۔اس سلسلے میں چاروں صوبائی مجلس عمومی کی اجلاس صوبوں کے مرکزی مقامات میں بلائے جائیں گے تاکہ مرکزی عاملہ کے فیصلوں پر صوبوں کو اعتماد میں لیا جا سکے ۔
جمیعت علماء اسلام کو دھاندلی کے ذریعے شکست سے دوچار کرنے کی منصوبہ بندی اسلام دشمن عالمی قوتوں کے دباو سے ہوئی ہے ، ہمارا جرم یہ ہے کہ ہم نے افغانستان میں امارات اسلامیہ کے استحکام اور پاکستان افغانستان کے پر امن تعلقات کے حوالے سے کردار اد ا کیا جو کہ امریکہ اور مغربی ممالک کیلئے قابل قبول نہیں ہے ،ہمارا جرم یہ ہے کہ ہم نے اسرائیل کی ریاستی دہشتگردی کے خلاف فلسطینیوں اور حماس کے موقف کی حمایت کی ہے ، لیکن جے یو آئی ایک نظریاتی قوت ہے ملک کے داخلی نظام اور بین الاقوامی مسائل پر کسی مصلحت یا سمجھوتے کا شکار نہیں ہو گی، وسیع مشاور ت کے بعد مقاصد کیلئے تحریک چلائیں گے ، کارکن تحریک میں اترنے کیلئے تیار رہیں۔ اگر اس اسٹبلشمنٹ سمجھتی ہے کہ الیکشن شفاف ہوئے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ فوج کا 9 مئی کا بیانیہ دفن ہو چکا ہے ، الیکشن کے نتائج اس بات کا واضح اشارہ دے رہے ہیں کہ کامیاب یا شکست خوردہ امیدواروں سے بڑی بڑی رشوتیں لی گئیں ہیں اور بعض کو تو پیسے بدلے میں پوری کی پوری اسمبلیاں عطا کی گئیں ہیں ، اس لیے میں نوازشریف کو دعوت دیتاہوں کہ وہ آئیں اور ہم مل کر اپوزیشن میں بیٹھیں۔
الیکشن کمیشن کا روز اول سے کردار مشکوک رہاہے اور اب بھی اسلام آباد میں الیکشن کمیشن ہمارے امیدواروں کی درخواستوں پر سماعت سے انکار کر رہاہے اور نوٹس جاری کیئے بغیر ہی درخواست کو خارج کر رہاہے ۔ 22 فروری کو اسلام آباد میں یہاں کی جنرل کونسل، 25 فروری کو بلوچستان میں صوبائی جنرل کونسل کے ساتھ ، 27 کو خیبر پختون خوا کے شہر پشاور ، 3 مارچ کو کراچی میں صوبے کی جنرل کونسل اور 5 مارچ کو لاہور میں صوبائی جنرل کونسل کے ساتھ میٹنگ کریں گے ۔