ملک بھر میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے نتائج آنے کے بعد حکومت بنانے کیلئے جوڑ توڑ کا سلسلہ جاری ہے ،تاہم پیپلز پارٹی کے بیشترارکان نے ن لیگ سے ملکر حکومت بنانے کی مخالفت کردی ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زارداری اور شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی زیر صدارت پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس کی اندرونی کہانی کے مطابق مرکزی مجلس عاملہ کے بیشتر ارکان ن لیگ سےاتحاد کے مخالف نکلے،ن لیگ سے اتحاد کی مخالفت کرانے والے بیشتر ارکان کا تعلق پنجاب سے ہے۔
باخبر ذرائع کے مطابق ن لیگ سے اتحاد کرنے والے اراکین کی رائے ہے کہ پیپلز پارٹی کو پنجاب حکومت میں حصہ اپنا لینا چاہیےاور اپنی شرائط پر مزاکرات کرنے چاہئیں،وفاق ن لیگ کو دے کر پنجاب میں وزرات اعلیٰ کی سیٹ لی جا سکتی ہے، اگر پارٹی کو پنجاب میں ریوائیو کرنا ہے تو وفاق میں اپوزیشن بنچز پر بیٹھنا ہو گا، اگر پارٹی کو پنجاب میں ریوائیو کرنا ہے تو وفاق میں اپوزیشن بنچز پر بیٹھنا ہو گا۔
اسلام آباد: پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹرینز کے صدر آصف علی زرداری اور چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس
— PPP (@MediaCellPPP) February 12, 2024
اسلام آباد: اجلاس میں پاکستان پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے تمام اراکین موجود
اسلام آباد: پاکستان پیپلزپارٹی کی سینٹرل… pic.twitter.com/UM91PHBZZW
ذرائع کے مطابق سی ای سی اجلاس میں کچھ اراکین نے ن لیگ کی اکثریت کو ڈرامہ قرار دیدیااور ن لیگ سےکوئی بات نہ کرنے پر زور دیا۔
آصف زرداری اجلاس شروع ہونے کے 20 منٹ بعد ہی واپس روانہ ہو گئے،جبکہ بلاول بھٹو نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں 2013 اور 2018 میں بھی انتخابی عمل پر تحفظات تھے، ماضی میں بھی ہم نے تحفظات کے باوجود پارلیمان کی بقاء کیلئے انتخابی نتائج قبول کیے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ آج سب لوگ اپنی رائے نہیں دے سکے ،اجلاس کل بھی جاری رکھیں گے،پیپلز پارٹی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی اجلاس کا دوسرا دور آج سہ پہر میں ہو گا۔