نیپال میں تعلیمی اصلاحات سے متعلق بل کے خلاف اساتذہ کی ہڑتال کے باعث اسکول تیسرے روز بھی بند رہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق نیپال میں اساتذہ کی ہڑتال تیسرے دن میں داخل ہو گئی ہے جس سے تمام سرکاری سکولوں میں لاکھوں طلباء کی کلاسوں میں خلل پڑا ہے۔
تقریباً 110,000 اساتذہ پارلیمنٹ میں تعلیمی اصلاحات بل کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔
جمعرات کو سینکڑوں مظاہرین نے دارالحکومت کھٹمنڈو میں پارلیمنٹ کی عمارت کی طرف مارچ کیا جسے روکنے کے لئے پولیس کی جانب سے مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا گیا۔
طلباء اور والدین بدامنی کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے ہیں تاکہ کلاسز دوبارہ شروع ہو سکیں۔
اساتذہ اس بل کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں جو انہیں سیاسی وابستگیوں والی تنظیموں میں شامل ہونے سے روکتا ہے۔
نیپال میں پہلے پارلیمانی انتخابات 1959 میں ہوئے تھے اور سیاسی جماعتیں طویل عرصے سے اساتذہ کو بطور کارکن شامل کرنے میں دلچسپی رکھتی ہیں لیکن کچھ ماہرین تعلیم کا کہنا ہے کہ سیاست میں اساتذہ کی شمولیت تعلیمی معیار کو خراب کرتی ہے۔
اساتذہ مقامی حکومت کو اسکولوں کی نگرانی دینے کے منصوبے کے خلاف بھی سراپا احتجاج ہیں۔
کچھ اساتذہ شکایت کر رہے ہیں کہ مقامی حکام اسکولوں کو چلانے کے لیے مناسب طریقے سے لیس نہیں ہیں اور تعلیم کا معیار گرنے کا سبب بن رہے ہیں۔
تاہم بہت سے نیپالی اس بل کے حامی ہیں جو ان کے خیال میں اساتذہ کے درمیان زیادہ سے زیادہ جوابدہی کو یقینی بناتا ہے۔