عام انتخابات سے ایک روز قبل بلوچستان کے دو اضلاع میں انتخابی دفاتر کے باہر دو دھماکوں میں 29 افراد جاں بحق جبکہ 45 سے زائد زخمی ہوگئے۔
حکام کے مطابق پہلا دھماکہ بلوچستان کے ضلع پشین کے علاقے خانوزئی جبکہ دوسرا قلعہ سیف اللہ میں ہوا، خانوزئی میں 15 سے زائد جبکہ قلعہ سیف اللہ میں 12 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے۔
حکام کا کہنا ہے کہ پشین کے حلقہ پی بی47 میں ایک آزاد امیدوار اسفندیار کاکڑ کے انتخابی دفتر میں دھماکا ہوا جس میں 15 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ 30 سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔ اسسٹنٹ کمشنر خانوزئی کا کہنا ہے کہ دھماکا خیز مواد موٹرسائیکل میں نصب کیا گیا تھا۔
پشین کے بعد ایک گھنٹے کے دوران بلوچستان کے ضلع قلعہ سیف اللہ میں جمعیت علماء اسلام کے انتخابی دفتر کے قریب دھماکا ہوا، دھماکے میں 13 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ 12 سے زائد زخمی ہوگئے۔
نگران صوبائی وزیراطلاعات کا کہنا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کے پیچھے بیرونی ہاتھ ملوث ہیں، شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے بلوچستان میں3روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے، آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گی۔
جان اچکزئی نے کہا کہ یہ دھماکا کوشش ہے کہ بلوچستان میں الیکشن کے عمل کو سبوتاژ کیاجائے لیکن یہ ایک ناکام کوشش ہے، کل الیکشن ہونگے اور پرامن ہونگے، عوام نکلیں گے اور دہشتگردوں کے عزائم خاک میں ملائیں گے۔
دوسری جانب الیکشن کمیشن نے پشین میں دھماکے کا نوٹس لے لیا،ترجمان الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ چیف سیکرٹری اور آئی جی بلوچستان سے فوری رپورٹ طلب کرلی گئی اور ملوث افراد کے خلاف فوری کارروائی کی ہدایت کی گئی ہے۔
اس سے قبل جنوبی وزیرستان میں سابق ایم پی اے اور امیدوار صوبائی اسمبلی نصیراللہ وزیر کی گاڑی کے قریب دھماکا ہوا۔ پولیس کے مطابق دھماکا سابق رکن صوبائی اسمبلی نصیراللہ وزیر کی گاڑی کے قریب ہوا، جس میں 5 افراد زخمی ہوگئے۔