نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے زور دیا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان امن قائم کرنے کیلئے مسئلہ کشمیر حل ہونا ضروری ہے، دنیا بھر میں انتہاء پسند گروپ سرگرم ہیں، ایسی تحریکوں کو کچلنا ہوگا، بھارت میں آر ایس ایس کے دہشت گرد مسلمانوں اور مسیحیوں کیلئے خطرہ ہیں، افغانستان سے ٹی ٹی پی، داعش اور دیگر گروپ پاکستان پر حملے کرتے ہیں۔
نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے اقوام متحدہ میں کشمیر کا مسئلہ اٹھا دیا، جنرل اسمبلی سے خطاب میں بھارت کے کالے کرتوت دنیا کو بتائے، کہا مقبوضہ کشمیر میں بھارت انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کررہا ہے، بھارتی افواج کشمیریوں کی نسل کشی کررہی ہے، کئی کشمیری رہنماؤں کو نظر بند کردیا، کئی کو جیلوں میں قید کر رکھا ہے۔
نگران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان امن قائم کرنے کیلئے مسئلہ کشمیر حل ہونا ضروری ہے، یو این ملٹری آبزرور گروپ کو دوبارہ بحال کرنے کی ضرورت ہے، جموں کشمیر کا مسئلہ سیکیورٹی کونسل کے ایجنڈے پر سب سے پرانا مسئلہ ہے، کشمیر کا مسئلہ استصواب رائے سے حل کرنے کی قرار داد منظور ہوچکی ہے۔
انہوں نے واضح کیا پاکستان امن چاہتا ہے، بھارت سمیت اپنے تمام ہمسایوں کے ساتھ بہتر تعلقات چاہتے ہیں، عالمی برادری بھی بھارت پر زور دے کہ امن کیلئے پاکستان کے ساتھ ملکر کام کرے اور اسٹریٹیجک عدم توازن پیدا نہ ہونے دے۔
نگران وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان اجتماعیت کے فروغ کیلئے اپنی کوشش جاری رکھے گا، پاکستان ایلیٹ ازم پر یقین نہیں رکھا، سیکیورٹی کونسل میں اضافی مستقل ممبران کی شمولیت اس کی کریڈبلٹی کو مزید متاثر کرے گا، پاکستان غیر مستقل ممبران کی تعداد بڑھانے کی حمایت کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نائن الیون کے بعد اسلاموفوبیا کے واقعات میں اضافہ ہوا، حالیہ دنوں میں قرآن پاک کی بے حرمتی اسلامو فوبیا کا نتیجہ تھا، اقوام متحدہ نے قرآن پاک کی بے حرمتی روکنے کیلئے پاکستان کی قرار منظور کی۔
نگران وزیراعظم کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں انتہاء پسند گروپ سرگرم ہیں، ایسی تحریکوں کو کچلنا ہوگا، ہمیں تمام دہشت گردوں کے ساتھ سختی سے نمٹنا چاہئے، جیسا کہ ہندوتوا مسلمانوں پر ظلم کررہے ہیں، آر ایس ایس کے دہشت گرد مسلمانوں اور مسیحیوں کیلئے خطرہ ہیں، آزادی کی تحریکوں کو دہشت گردی سے الگ کرکے دیکھنا ہوگا۔
انوار الحق کاکڑ نے فلسطینیوں کی حمایت جاری رکھنے کے عزم کو دہراتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم جاری ہیں، فلسطین کے مسئلے کا واحد حل دو ریاستوں کا قیام ہے، مشرقی بیت المقدس فلسطینی ریاست کا دارالحکومت ہوگا۔
ان کا کہنا ہے کہ افغانستان میں امن پاکستان کیلئے انتہائی ضروری ہے، پاکستان افغانستان میں خواتین اور بچیوں کے حقوق کی حمایت کرتا ہے، افغانستان سے ٹی ٹی پی، داعش اور دیگر گروپ پاکستان پر حملے کرتے ہیں۔
نگران وزیراعظم نے مزید کہا کہ سی پیک کا دوسرا مرحلہ شروع ہوگیا ہے، پاکستان وسطی ایشیا سے رابطوں کے منصوبوں پر کام تیز کررہا ہے، ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ خطے ایک ساتھ ترقی کرتے ہیں۔
نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا اپنے خطاب میں یہ بھی کہنا تھا کہ ہم تاریخ کے انتہائی مشکل دور سے گزر رہے ہیں، نئے عسکری بلاک بن رہے ہیں اور پرانے بحال ہورہے ہیں، کرونا اور کلائمٹ چینج نے ترقی کی رفتار کو سست کیا، پاکستان ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے وعدوں پر عمل پیرا ہے، گلوبل وارمنگ کو 1.5 ڈگری تک محدود رکھنے کیلئے کوشاں ہیں، پاکستان کلائمٹ چینج سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔
اس سے قبل نیویارک میں مختلف ٹی وی چینلز سے گفتگو کرتے ہوئے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ نجکاری اور ٹیکس نیٹ بڑھانا نگران حکومت کی اولین ترجیح ہے، بجلی کے بلوں میں ریلیف بڑے بحران کا ایک چھوٹا سا پہلو ہے، آئندہ دنوں میں بجلی کے بل زیادہ نہیں کم آئیں گے، آئی ایم ایف ٹارگٹڈ سبسڈی کے خلاف نہیں ہے۔