نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ نجکاری اور ٹیکس نیٹ بڑھانا نگران حکومت کی اولین ترجیح ہے، بجلی کے بلوں میں ریلیف بڑے بحران کا ایک چھوٹا سا پہلو ہے، آئندہ دنوں میں بجلی کے بل زیادہ نہیں کم آئیں گے، آئی ایم ایف ٹارگٹڈ سبسڈی کے خلاف نہیں ہے۔
امریکی ٹیلیویژن بلوم برگ کو دیئے گئے انٹرویو میں نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے پاکستان کو درپیش معاشی مشکلات اور ان کے حل سمیت دیگر معاملات پر گفتگو کی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومتی ایجنسیز کی نجکاری، ٹیکس نیٹ ورک کو بڑھانا اور ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح میں اضافہ کرنا نگران حکومت کے ایجنڈے میں شامل ہے۔
انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ بجلی کے بلوں میں ریلیف ایک بڑے مسئلے کا چھوٹا سے پہلو ہے، ہم آئی پی پیز کے ساتھ ایسے معاہدوں پر بندھے ہوئے ہیں جو پورے پاور سیکٹر کیلئے نقصان دہ ہیں، آئی ایم ایف ٹارگٹڈ سبسڈی کے خلاف نہیں ہے۔
نگران وزیراعظم نے مزید کہا کہ چین کے ساتھ ہم وسیع بنیادوں پر گفت و شنید کر رہے ہیں، وہ صرف قرضوں میں ریلیف کی حد تک محدود نہیں ہے۔
دوسری جانب امریکی جمعہ کو نیویارک میں سرکاری ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ بلوچستان میں قتل و غارت میں بھارت کے ملوث ہونے کے کلبھوشن کی صورت میں شواہد موجود ہیں، بھارتی ایجنٹوں نے ہردیپ سنگھ کو کینیڈٓ میں شہید کیا، بھارت کا یہ چہرہ مغرب پر بھی آشکار ہوگیا۔
بھارت کی ریاستی دہشت گردی پر انہوں نے مزید کہا ہم مغرب کو طعنے نہیں دیں گے کہ ہم یہی کہا کرتے تھے لیکن یہ ضرور کہیں گے کہ آپ بالکل درست سمجھ رہے ہیں، اس خطرے کو بھانپیں، سمجھیں اور روکنے کی تیاری کریں۔
انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ بھارت میں بڑھتی ہوئی شدّت پسندی خطے کے امن کیلئے شدید خطرہ ہے۔
نگران وزیراعظم نے بتایا کہ آئی ایم ایف کی ایم ڈی نے ہمارے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا ہے، آئندہ دنوں میں بجلی کے بل زیادہ نہیں کم آئیں گے، توانائی کے شعبے میں اصلاحات کررہے ہیں، توانائی کے شعبے میں اصلاحات کے بغیر معیشت کی بہتری ممکن نہیں۔
اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی کے اجلاس سے متعلق انوار الحق کاکڑ نے بتایا کہ وہاں موسمیاتی تبدیلی، اسلامو فوبیا اور معاشی بحالی سے متعلق بات کی جائے گی، حکومتوں سے قطع نظر مسئلہ کشمیر پر عالمی سطح پر اپنا مؤقف پیش کرتے رہنا چاہئے، بھارت مقبوضہ کشمیر میں مظالم ڈھا رہا ہے۔