ایران نے عراق اور شام پر امریکی فضائی حملوں کو ’سٹریٹجک غلطی‘ قرار دے دیا۔
یاد رہے کہ امریکہ نے گزشتہ ہفتے اردن میں امریکی فوجی اڈے پر ڈرون حملے کے جواب میں جمعے کے روز پورے خطے میں 85 اہداف کو نشانہ بنایا تھا۔
وائٹ ہاؤس نے ڈرون حملے کا الزام ایران کے حمایت یافتہ گروپ پر لگایا تھا۔
ایران کی وزارت خارجہ نے کہا کہ عراق اور شام پر حملوں کا خطے میں کشیدگی اور عدم استحکام کو بڑھانے کے علاوہ کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا۔
قبل ازیں عراق نے کہا تھا کہ امریکی جوابی حملے خطے کے لیے تباہ کن نتائج لے کر آئیں گے۔
عراقی حکام نے بتایا کہ حملوں کے نتیجے میں شہریوں سمیت کم از کم 16 افراد ہلاک ہوئے۔
عراقی وزیر اعظم کے ترجمان نے کہا کہ یہ حملے ان کے ملک کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہیں اور ان سے عراق اور خطے کی سلامتی اور استحکام پر اثر پڑے گا جبکہ شام نے کہا کہ شامی سرزمین پر امریکی قبضہ جاری نہیں رہ سکتا۔
امریکی فوج کے ایک بیان کے مطابق، امریکہ نے عراق اور شام میں ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس اور اس سے منسلک گروپوں پر حملہ کیا۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ عراق، شام اور یمن پر امریکی حملے صرف صیہونی حکومت کے مقاصد کو پورا کرتے ہیں۔
دوسری جانب اقوام متحدہ میں ماسکو کے سفارت کار دمتری پولیانسکی نے کہا کہ روس نے شام اور عراق پر امریکی حملوں سے پیدا ہونے والے امن و سلامتی کو لاحق خطرات پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا فوری اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔