راولپنڈی رنگ روڈ منصوبے کی تعمیر کا آغاز کردیا گیا، 38.3 کلو میٹر کا منصوبہ ایک سال میں پایۂ تکمیل تک پہنچے گا۔
کمشنر راولپنڈی ڈویژن لیاقت علی چٹھہ کا اپنے ایکس (ٹوئٹر) پیغام میں کہنا ہے کہ راولپنڈی رنگ روڈ منصوبے کی تعمیر کا آغاز کر دیا گیا، منصوبہ ایک سال میں پایۂ تکمیل کو پہنچے گا، راولپنڈی رنگ روڈ منصوبے کی لمبائی 38.3 کلو میٹر ہے۔
راولپنڈی رنگ روڈ منصوبے کی تعمیر کا آغاز کر دیا گیا۔
— Commissioner Rawalpindi Division (@CommissionerRwp) September 22, 2023
منصوبہ ایک سال میں پایہ تکمیل کو پہنچے گا۔
راولپنڈی رنگ روڈ منصوبے کی لمبائی 38.3 کلومیٹر ہے۔
گورک پور تراھیا کے مقام پرکمشنر راولپنڈی ڈویژن لیاقت علی چٹھہ کا دورہ@GovtofPunjabPK @CS_Punjab @RdaRawalpindi pic.twitter.com/ikjCZQmg52
کمشنر راولپنڈی نے گورک پور تراھیا کے مقام کا دورہ کیا، اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج ان عناصر کو مایوسی ہوگی جو کہہ رہے تھے کہ راولپنڈی رنگ روڈ منصوبہ ختم کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ راولپنڈی رنگ روڈ منصوبے کی تعمیر کا آغاز ہوگیا، راولپنڈی شہر کیلئے رنگ روڈ منصوبہ ترقی کے نئے باب کی حیثیت رکھتا ہے۔
پی ٹی آئی کی سابقہ حکومت میں رنگ روڈ منصوبے بے ضابطگیوں اور نقشے میں مبینہ طور پر تبدیلی کے الزامات سامنے آئے تھے، جس پر نیب کی جانب سے اس معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا گیا تھا۔
آج ان عناصر کو مایوسی ہو گی جو کہ رہے تھے کہ راولپنڈی رنگ روڈ منصوبہ ختم کر دیا گیا ہے۔ کمشنر راولپنڈی
— Commissioner Rawalpindi Division (@CommissionerRwp) September 22, 2023
راولپنڈی رنگ روڈ منصوبے کی تعمیر کا آغاز کر دیا گیا۔
راولپنڈی شہر کے لیے راولپنڈی رنگ روڈ منصوبہ ترقی کے نئے باب کی حیثیت رکھتا ہے۔ کمشنر راولپنڈی@GovtofPunjabPK @CS_Punjab pic.twitter.com/HCyoYnIJWy
رنگ روڈ کے نقشوں میں مبینہ تبدیلی کروانے والوں میں سابق وزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری اور سابق وفاقی وزیر غلام سرور خان کے نام بھی لئے جارہے تھے، جس پر زلفی بخاری نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیدیا تھا۔
راولپنڈی رنگ روڈ کے پروجیکٹ مینجمنٹ یونٹ کے فنانشل اسپیشلسٹ محمد ذیشان نے سماء ڈیجیٹل سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ڈیزائن کے حوالے سے تمام مسائل حل کرلئے گئے ہیں، نگران حکومت اور صوبائی کابینہ نے اس کے ڈیزائن کی منظوری دیدی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کیلئے متعلقہ ادارے اور تمام اسٹیک ہولڈرز آن بورڈ ہیں، منصوبے کی مجموعی لاگت 33 ارب روپے ہے، جسے ایک سال میں مکمل کرلیا جائے گا۔
راولپنڈی رنگ روڈ منصوبہ کیا ہے؟
مسلم لیگ نواز کے سابقہ دور میں راولپنڈی اور اسلام آباد میں بڑھتے ہوئے ٹریفک کے دباؤ کو کم کرنے کیلئے رنگ روڈ کے منصوبے کی ابتدائی طور پر منظوری دی گئی تھی، جس کے تحت راولپنڈی کے علاقے روات سے ایک سڑک تعمیر کی جانی تھی جسے راولپنڈی شہر کے باہر سے ہوتے ہوئے ترنول کو جی ٹی روڈ اور پھر موٹر وے سے ملانا تھا۔
منصوبے کی تعمیر سے پنجاب سے جی ٹی روڈ کے ذریعے صوبہ خیبر پختونخوا جانیوالی ٹریفک اور بالخصوص ہیوی ٹریفک نے رنگ روڈ استعمال کرنا تھا۔
سنہ 2016ء میں اس منصوبے پر پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے اصول کے تحت اس کی ابتدائی فزیبلٹی رپورٹ تیار کرنے کے منصوبے پر کام شروع ہوا اور اس منصوبے میں نیسپاک کو بھی شامل کیا گیا رنگ روڈ منصوبے کے حوالے سے نیسپاک کی ابتدائی رپورٹ کو ایشین انفرااسٹریکچر انویسٹمنٹ بینک نے منطور کرلیا تھا، جبکہ بینک نے آسان شرائط پر اس منصوبے کیلئے 40 کروڑ ڈالر کے قرضے کی پیشکش بھی کی تھی۔
مسلم لیگ نواز کے دور میں اس منصوبے پر عملی طور پر آغاز نہیں ہوسکا تھا اور سنہ 2018ء کے عام انتخابات کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے اس منصوبے پر عملدرآمد کرنے کا فیصلہ کیا اور 2020ء میں منصوبے کو عملی شکل دینے کیلئے پیپر ورک پر دوبارہ کام شروع کیا تھا۔
اس منصوبے میں ہونیوالی بے قاعدگیوں کے بارے میں جب مقامی میڈیا پر خبریں آئیں تو وزیراعظم عمران خان نے وزیراعلیٰ پنجاب کو اس معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا تھا۔