پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے بانی عمران خان اور وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو سائفر کیس میں 10 ، 10 سال کی قید کی سزا سنا دی گئی۔
منگل کے روز آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے سائفر کیس کی سماعت مکمل ہونے کے بعد عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو 10، 10 سال قید کی سنائی۔
امریکی سائفر کا معاملہ کیا ہے؟
سابق وزیراعظم عمران خان نے 27 مارچ 2022 کو اپنی حکومت کے خاتمے سے قبل اسلام آباد میں ایک جلسہ عام میں ایک خط (سائفر) لہراتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ یہ ایک غیر ملکی حکومت کی طرف سے لکھا گیا ہے جس میں ان کی حکومت ختم کرنے کی منصوبہ بندی ظاہر ہوتی ہے۔
سائفر ایک سفارتی سرکاری دستاویز کے طور پر جانا جاتا ہے۔ عمران خان کے خلاف یہ کیس اس بنیاد پر بنایا گیا کہ انہوں نے 2022 میں امریکہ میں اس وقت تعینات پاکستان کے سابق سفارت کار اسد مجید کی طرف سے بھیجے گئے سفارتی مراسلے کے مواد کو افشا کیا۔
واشنگٹن اور اسلام آباد کے درمیان سفارتی خط و کتابت یعنی سائفر سے متعلق عمران خان کا کہنا تھا کہ اپریل 2022 میں ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد اور بطور وزیراعظم بے دخلی امریکی سازش کا حصہ تھی۔
امریکی حکام اس کی بارہا تردید کر چکے ہیں جبکہ پاکستانی حکومت بھی کہہ چکی ہے کہ ایسے شواہد نہیں ملے ہیں کہ پاکستان کے خلاف امریکہ نے کسی طرح کی سازش کی ہو۔
بعدازاں عمران خان کے خلاف امریکی سائفر کو عام کرنے کے جرم میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت اڈیالہ جیل میں قائم کی گئی خصوصی عدالت میں مقدمہ چلایا گیا۔
حکومت کی طرف سے جیل میں مقدمہ چلانے کی وجہ عمران خان کی زندگی کو سنجیدہ نوعیت کے سکیورٹی خدشات بتائے گئے تھے۔
29 اگست 2023 کو سائفر کیس میں عمران خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے لیکن وہ گرفتاری سے قبل توشہ خانہ کیس میں سزا یافتہ ہونے پر اٹک جیل میں زیر حراست تھے اور ان سے اٹک جیل میں ہی سائفر کیس کی تفتیش کی گئی اور ابتدائی طور پر خصوصی عدالت اٹک جیل میں جا کر سماعت کرتی رہی۔ توشہ خانہ میں سزا معطلی کے باوجود سائفر کی وجہ سے وہ اٹک جیل میں ہی رہے۔
عمران خان کی درخواست پر بعد ازاں انہیں اٹک جیل سے اڈیالہ منتقل کیا گیا اور خصوصی عدالت اڈیالہ جیل جا کر سماعت کرتی رہی۔
واضح رہے سائفر کے غائب ہونے پر عمران خان، اُن کے سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان اور قریبی ساتھیوں کے خلاف آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت وفاقی کابینہ نے مقدمہ چلانے کی بھی منظوری دی ہے اور اس معاملے کی تحقیقات وفاقی تحقیقاتی ادارے ’ایف آئی اے‘ کے سپرد کی گئی ہیں۔
سائفر ہوتا کیا ہے؟
سائفر کسی بھی اہم اور حساس نوعیت کی بات یا پیغام کو لکھنے کا وہ خفیہ طریقہ کار ہے جس میں عام زبان کے بجائے کوڈز پر مشتمل زبان کا استعمال کیا جاتا ہے۔ کسی عام سفارتی مراسلے یا خط کے برعکس سائفر کوڈڈ زبان میں لکھا جاتا ہے۔ سائفر کو کوڈ زبان میں لکھنا اور اِن کوڈز کو ڈی کوڈ کرنا کسی عام انسان نہیں بلکہ متعلقہ شعبے کے ماہرین کا کام ہوتا ہے۔