پاکستان اور ایران کے درمیان کشیدگی کے بعد حالات معمول پر آنے کے امکانات روشن ہوگئے۔ دونوں ممالک کے درمیان ڈپلومیسی شروع ہوگئی۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان اور ایران کے وزرائے خارجہ کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے۔ وزیرخارجہ جلیل عباس جیلانی نے ایران کے ساتھ تعلقات بحالی کا پیغام دیا۔
ذرائع کے مطابق جلیل عباس جیلانی نے ایرانی ہم منصب سے کہا کہ ایران کے ساتھ تمام مسائل کو باہمی اعتماد کے ماحول میں حل کرنا چاہتے ہیں، وزیرخارجہ نے ایرانی ہم منصب کو واضح پیغام بھی دیا کہ پاکستان کی سلامتی پر ہماری ریڈ لائنز واضح ہیں۔
جلیل عباس جیلانی نے پیغام دیا کہ ایران کے ساتھ معمول کے دوستانہ تعلقات چاہتے ہیں، دونوں وزرائے خارجہ کا رابطے جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
قبل ازیں ایران کےلیے پاکستانی سفیر مدثر ٹیپو نے ایرانی سفیر کی جانب سے کیے گئے ٹویٹ کے جواب میں لکھا کہ پاکستان نے ہرمشکل صورت حال میں ایران کا ساتھ دیا ہے۔
پاکستانی سفیر مدثر ٹیپو نے مزید لکھا کہ اس وقت پیچیدہ علاقائی ماحول ہے۔ دونوں برادر ممالک کے درمیان تعاون اور باہمی اعتماد امن اور استحکام کے لیے اہم ہے۔ پاکستانی سفیر نے لکھا کہ پاکستان امن، استحکام اور ترقی کے فروغ کے لیے پرعزم ہے۔
یاد رہے کہ ایران کی جانب سے بلوچستان میں حملے کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی کے بعد پاکستان نے ایران کے سفیر کو ملک بدر کرنے اور اپنا سفیر واپس بلانے کا اعلان کیا تھا۔ جس کے بعد ایران میں پاکستان کے سفیر مدثر ٹیپو وطن واپس پہنچ گئے تھے۔
پاکستان نے گزشتہ روز ایرانی میزائل حملے کے جواب میں ایران کے صوبے سیستان میں دہشتگردوں کی مخصوص پناہ گاہوں کو نشانہ بنایا، پاکستان کی کارروائیوں میں متعدد دہشتگرد مارے گئے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق دہشت گرد ایران کے حکومتی عمل داری سے محروم علاقوں میں مقیم تھے، انٹیلی جنس معلومات پر کیے جانے والے اس آپریشن کا نام مرگ بر،سرمچار رکھا گیا۔