متحدہ عرب امارات کی جانب سے پاکستانی گوشت کی درآمد پر پابندی لگانے کے معاملے کا سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت میں جائزہ لیا گیا، کمیٹی نے غیرمعیاری گوشت کی برآمد کے ذمہ داران کا تعین کرنے کی سفارش کردی جبکہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ پاکستان سے گدھوں کے گوشت کی برآمد کا پلان زیر غور ہے، جس کیلئے گوادر زون میں سلاٹر ہاؤس قائم کرنے کی منظوری بھی دے دی گئی۔
سینیٹر ذیشان خانزادہ کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کا اجلاس ہوا، جس میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ یو اے ای نے گزشتہ سال اکتوبر میں پاکستانی گوشت پر پابندی عائد کی تھی، اس وقت گدھوں یا گوشت کی ایکسپورٹ نہیں ہورہی، ملک میں گدھوں کے بریڈنگ فارم قائم کرکے چین کو فروخت کرنے کا منصوبہ ہے۔
بریفنگ کے مطابق چاروں صوبوں میں گدھوں کی پیداوار اور تحقیق کے فارم ہاؤس بنیں گے، گدھوں کے گوشت کا سلاٹر ہاؤس صرف گوادر فری اکنامک زون میں ہوگا، چین کو گوادر فری اکنامک زون سے ہی براہ راست گوشت برآمد کیا جائے گا، فیصلہ گدھوں کا گوشت ملک کے فوڈ چین میں شامل ہونے سے بچانے کیلئے کیا۔
کمیٹی نے ملک میں پیاز کی 300 روپے فی کلو تک فروخت کے باعث پیاز کی برآمد پر پابندی عائد کرنے کی تجویز دے دی۔ سیکرٹری تجارت نے کہا مقامی قیمت بڑھنے پر پیاز کی ایکسپورٹ فوری بند کرنا بھی مناسب نہیں، صورتحال کی نگرانی کی جارہی ہے، برآمد پر پابندی بھی لگائی جاسکتی ہے۔
گزشتہ سال کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں گدھوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہے، جون 2023ء میں یہ تعداد 58 لاکھ تک پہنچ گئی تھی۔