سپریم کورٹ نے ملک سے کلاشنکوف کلچر ختم کرنے کا حکم دیتے ہوئے متعلقہ حکام سے تفصیلات طلب کر لیں ہیں کہ کس کس کے پاس اور کتنے ممنوعہ اسلحہ لائسنس ہیں؟؟۔
بدھ کے روز سپریم کورٹ میں اسلحہ چوری سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ منشیات اور کلاشنکوف نے پاکستان کو تباہ کردیا، مجھے بھی آفر کی جاتی رہی کہ آپ کلاشنکوف کا لائسنس لے لیں۔
چیف جسٹس نے حکم دیا کہ پاکستان سے کلاشنکوف کلچر کو ختم کرنا ہوگا، اور متعلق حکام تفصیلات فراہم کریں کہ ملک بھر میں ممنوعہ اسلحے کے کتنے لائسنس جاری ہوئے۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جس کے گھر سے اسلحہ چوری ہوا پولیس نے اس سے لائسنس تک کا نہیں پوچھا، مالک اقرار کر رہا ہے دو کلاشنکوف، دو کالا کوف اور ایک پسٹل چوری ہوا۔
چیف جسٹس نے درخواست گزار سے مکالمہ کیا کہ آپ کے پاس کلاشنکوف کہاں سے آیا اور جواب پر سوال اٹھایا کہ آئی جی ایسے کلاشنکوف کے کاغذ دے رہے ہیں ، کیوں نہ ان کے خلاف کارروائی ہو؟۔
جسٹس قاضی فائز کا کہنا تھا کہ اسکول اور بازار جاؤ تو لوگ کلاشنکوف لے کر کھڑے نظر آتے ہیں، اسلام آباد میں کلاشنکوف لے کر گھروں کے باہر گارڈ کھڑے ہیں، کیسے پتہ ہوگا کلاشنکوف والے دہشت گرد تھے یا کوئی اور تھے۔
بعدازاں عدالت عظمیٰ نے چوری پر نامزد ملزم کاشف کی 50ہزار روپے مچلکوں کے عوض ضمانت منطور کر لی۔