جاپان کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ایڈوانسڈ انڈسٹریل سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے گروپ ماہرین نے کہا ہے کہ وسطی جاپان میں آنے والے شدید زلزلے کی وجہ سے زمین کی سطح میں تقریباً 4 میٹر تک کی تبدیلی آئی ہے۔
خبررساں ادارے کے مطابق جاپانی ماہرین کی جانب سے جاری بیان میں یہ اعلان جزیرہ نما نوتو کے شمالی حصے کے واجیما شہر میں کائیسو بندرگاہ کے آس پاس کے علاقوں کا سروے کرنے کے بعد کیا ہے ۔ ماہرین نے زلزلے سے پہلے اور بعد میں پانی کی سطح کا موازنہ کر کے تقریباً 4 میٹر کی تبدیلی کی تصدیق کی ہے۔
زلزلے سے پہلے کی پانی کی سطح کا تعین سمندر میں بندرگاہ کی حفاظتی دیوار کے ساتھ گھونگوں اور سمندری کیڑے مکوڑوں کے مسکنوں کے ذریعے کیا گیا تھا۔ماہرین کو یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ بندرگاہ کے شمال کی جانب ایک بحری چٹان کا مقام بھی تقریباً 3.6 میٹر تبدیل ہوا ہے۔
شمالی واجیما اور سُوزُو شہر کی ساحلی پٹی تین زیرِ آب پرتوں پر مشتمل ہے۔واضح رہے کہ یہ پرتیں پچھلے 6 ہزار سال کے دوران بڑے زلزلوں میں تشکیل پائی ہیں۔
نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ایڈوانسڈ انڈسٹریل سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے گروپ لیڈر شِشی کُورا ماسانوبُو نے کہا کہ زمین کی سطح میں 4 میٹر کی تبدیلی انتہائی غیر معمولی ہے۔وہ بتاتے ہیں کہ جزیرہ نما نوتو کی تشکیل، سطح میں تبدیلی کے اِسی عمل سے ہوئی تھی، لیکن اس بڑے پیمانے پر ایسا عمل ہزار ہا سال میں صرف ایک بار ہوتا ہے۔