یوکرین کے صدر ولا دی میر زیلنسکی نے کہا ہے کہ روس کو جوہری ہتھیار رکھنے کا کوئی حق نہیں ہے۔
نیویارک میں منعقدہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے یوکرینی صدر زیلنسکی نے ایٹمی جنگ کے موضوع پر اپنی تقریر شروع کی۔
Ukraine gave up its third largest nuclear arsenal. The world then decided Russia should become a keeper of such power. Yet, history shows it was Russia who deserved nuclear disarmament the most. And Russia deserves it now – terrorists have no right to hold nuclear weapons. pic.twitter.com/5gsz3iijTf
— Volodymyr Zelenskyy / Володимир Зеленський (@ZelenskyyUa) September 19, 2023
روس کے جوہری ہتھیاروں کی مذمت
ان کا کہنا تھا کہ 20 ویں صدی نے ہمیں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کو استعمال نہ کرنے کا درس دیا لیکن روس کے پاس اب بھی جوہری وسائل موجود ہیں اور اسے جوہری ہتھیار رکھنے کا کوئی حق نہیں۔
کھانا ایک ہتھیار بن گیا ہے
یوکرینی صدر کا کہنا تھا کہ ہتھیاروں کے خلاف معاہدے موجود ہیں لیکن خوراک جیسی چیزوں کو ہتھیار بنانے کے خلاف کوئی حقیقی پابندی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ مکمل پیمانے پر جنگ شروع ہونے کے بعد سے یوکرین کی بندرگاہوں کو روس نے بلاک کر رکھا ہے، دریائے ڈینیوب پر ہماری بندرگاہیں میزائلوں اور ڈرونز کا ہدف بنی ہوئی ہیں۔
روس خوراک کی سپلائی کا استعمال دوسرے ممالک پر دباؤ ڈالنے کے لیے کر رہا ہے کہ وہ یوکرین کے زیر قبضہ علاقے کو روسی تسلیم کریں اور میں ان ممالک کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے ان کوششوں کے خلاف مزاحمت کے لیے یوکرینی اناج خریدا ہے۔
بچوں کا اغوا ایک نسل کشی ہے
زیلنسکی کا کہنا تھا کہ ماضی میں دہشت گرد گروہ بچوں کو اغوا کرتے رہے ہیں لیکن اس جنگ میں یوکرین کے بچوں کو اغوا کرکے روس بھیجنا روسی صدر پیوٹن کی حکومت کی پالیسی ہے جو پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔
ہمارے علم میں دسیوں ہزار بچے ہیں جنہیں روس نے اغوا کیا ہے اور ہم بچوں کو گھر واپس لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
روس میں ان بچوں کو یوکرین سے نفرت کرنا سکھایا جاتا ہے اور ان کے خاندانوں سے تمام رشتے ٹوٹ جاتے ہیں، یہ واضح طور پر ایک نسل کشی ہے۔
آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی ہتھیار سازی
یوکرینی صدر کا کہنا تھا کہ ہم یوکرین کے شہر اور گاؤں دیکھتے ہیں جو روسی توپ خانے کے ذریعے مٹائے جا رہے ہیں، ہم سائبر اسپیس میں جنگ پھیلانے کے ممکنہ اثرات کو جانتے ہیں، خدا کا شکر ہے کہ لوگوں نے ابھی تک آب و ہوا کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کا طریقہ نہیں سیکھا۔
'برائی پر بھروسہ نہیں کیا جاسکتا ، پریگوزن سے پوچھیں'
زیلنسکی نے اپنے امن فارمولے کے بارے میں آخری بات کی جس کے بارے میں وہ کہتے ہیں کہ یوکرین میں جنگ ختم ہو جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اتحاد پر کھل کر بات ہونی چاہیے بند دروازوں کے پیچھے نہیں، برائی پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا، صرف پریگوزن سے پوچھیں۔
زیلنسکی نے اپنی تقریر اس امید کے ساتھ ختم کی کہ روس کی جنگ دنیا میں آخری جنگ ہو گی۔