امریکا کے صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ عصر حاضر کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے دنیا کے ساتھ مل کر چلنا ہوگا۔
نیویارک میں منعقدہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ بطور امریکی صدر اپنی ذمہ داریوں سے پوری طرح آگاہ ہوں، عالمی تنازعات سے ایک ارب کے قریب آبادی متاثر ہو رہی ہے، کوئی بھی قوم آج کے چیلنجوں کا تنہا مقابلہ نہیں کر سکتی۔
Tune in as I deliver remarks before the 78th Session of the United Nations General Assembly. https://t.co/sKfXyy8nFT
— President Biden (@POTUS) September 19, 2023
جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ امریکا تمام لوگوں کے لیے ایک زیادہ محفوظ، زیادہ خوشحال، زیادہ مساوی دنیا چاہتا ہے کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ ہمارا مستقبل آپ کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔
چین
ان کا کہنا تھا کہ ہم چین کے ساتھ ان مسائل پر بھی مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہیں جہاں ترقی کا انحصار مشترکہ کوششوں پر ہے۔
ہندوستان ریل منصوبے کی تعریف
امریکی صدر نے سعودی عرب اور اسرائیل کے ذریعے ہندوستان کو یورپ سے جوڑنے کے لیے ایک نئے اعلان کردہ ریل منصوبے کی بھی تعریف کی۔
انہوں نے کہا کہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ کس طرح اسرائیل کا اپنے ہمسایوں کے ساتھ زیادہ سے زیادہ نارملائزیشن اور اقتصادی رابطہ مثبت اور عملی اثرات مرتب کر رہا ہے، یہاں تک کہ جب ہم اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان منصفانہ اور دیرپا امن کی حمایت کے لیے انتھک محنت جاری رکھے ہوئے ہیں۔
افریقہ میں بغاوتیں مسترد
بائیڈن نے افریقی یونین (اے یو ) اور مغربی افریقی ریاستوں کی اقتصادی برادری ایکواس (ECOWAS) کی حمایت کا اظہار کیا ہے کیونکہ وہ نائجر اور گیبون میں حالیہ بغاوتوں کے خلاف سخت رد عمل دے رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم ان اقدار سے پیچھے نہیں ہٹیں گے جو ہمیں مضبوط بناتی ہیں، ہم جمہوریت کا دفاع کریں گے جو دنیا بھر میں ہمیں درپیش چیلنج کا مقابلہ کرنے کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔
کثیر القومی ہیٹی فورس
بائیڈن نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے کثیر القومی ہیٹی فورس کو اختیار دینے پر زور دیا۔
بائیڈن نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا ہے کہ وہ ہیٹی میں سلامتی کی بحالی میں مدد کے لیے ایک کثیر القومی فورس کو اختیار دے۔
انہوں نے فورس کی قیادت سے متعلق رضامندی پر کینیا کا شکریہ بھی ادا کیا۔
روس ، یوکرین تنازع
بائیڈن نے زور دے کر کہا ہے کہ یوکرین میں جنگ کا ذمہ دار اکیلا روس ہے اور وہ اکیلا ہی اس تنازع کو ختم کر سکتا ہے۔
امریکی صدر نے روسی حملے کے خلاف کیف کی حمایت کے لیے واشنگٹن کے عزم کی بھی تجدید کی۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم کسی جارح کو مطمئن کرنے کے لیے اقوام متحدہ کے بنیادی اصولوں کو چھوڑ دیتے ہیں تو کیا اس ادارے کا کوئی رکن ملک اس بات پر اعتماد محسوس کر سکتا ہے کہ وہ محفوظ ہیں؟، انہوں نے اقوام متحدہ کے رہنماؤں پر زور دیا کہ روس کے خلاف سب ایک ساتھ کھڑے ہوں۔
تقریر کا اختتام
تقریباً 30 منٹ تک بولنے کے بعد بائیڈن نے اپنی تقریر ختم کی۔
آرٹیفیشل انٹیلی جنس ، موسمیاتی تبدیلی اور یوکرین کے ساتھ ساتھ انہوں نے کہا کہ امریکا چین کے ساتھ اپنے تعلقات کو ذمہ داری سے منظم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب چین کی بات آتی ہے تو میں واضح اور مستقل رہنا چاہتا ہوں، ہم اپنے ممالک کے درمیان مقابلے کو ذمہ داری کے ساتھ منظم کرنے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ یہ تنازعہ میں نہ پڑ جائے۔
یاد رہے کہ امریکی شہر نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا 78 واں اجلاس جاری ہے جہاں 140 سے زائد عالمی رہنما اہم عالمی مسائل پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔