نگراں وفاقی حکومت نے قومی خلائی پالیسی کی منظوری دے دی ہے جس کا مقصد پورے پاکستان میں سیٹلائٹ کمیونیکیشن سروسز کی سہولت فراہم کرنا ہے۔
نگراں وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن عمر سیف نے اس بات پر زور دیا کہ ملٹی نیشنل کارپوریشنز وزارت دفاع کی جانب سے نو آبجیکشن سرٹیفکیٹس (این او سی) کے اجراء کے بعد ملک میں سیٹلائٹ سروسز متعارف کرائیں گی۔اس اقدام کو تقویت دینے کیلئے نجی شعبہ اپنی آمدنی کا 6 فیصد حکومت کے ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ (R&D) فنڈ میں حصہ ڈالنے کے لیے مختص کرے گا۔
وزیر نے تصدیق کی کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) دلچسپی رکھنے والی کمپنیوں کو سیٹلائٹ کمیونیکیشن سروس کے لائسنس دینے کی ذمہ دار ہوگی۔ اس پیشرفت سے پاکستان کے دور دراز علاقوں کے رہائشیوں کو کم مدار سیٹلائٹ ٹیکنالوجی کے ذریعے مواصلاتی خدمات تک رسائی کے قابل بنانے کی توقع ہے۔
خلائی شعبے میں غیر منظم طریقوں کے ممکنہ اثرات کو اجاگر کرتے ہوئےحکومت نے ملک کو سالانہ $40 ملین کے نقصان کا تخمینہ لگایااس پالیسی کی منظوری کے ساتھ ایلون مسک کا سٹار لنک ممکنہ طور پر پاکستان میں کم مدار والی سیٹلائٹ خدمات کا افتتاحی فراہم کنندہ بننے کے لیے تیار ہےجو کئی سالوں میں تاخیر کا سامنا کرنے کے بعد ایک اہم پیش رفت کا نشان ہے۔