سپریم کورٹ نے لاپتہ افراد کیس میں وفاقی حکومت سے بیان حلفی طلب کرلیا، تحریری حکم میں قرار دیا کہ وفاقی حکومت حلف دے کہ کسی شخص کو بھی غیرقانونی طور پر نہیں اٹھایا جائے گا، پولیس کو بھی پُرامن بلوچ مظاہرین سے ناروا سلوک کرنے سے روک دیا گیا۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے لاپتہ افراد کیس کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا، عدالت عطمیٰ نے وفاقی حکومت سے بیان حلفی طلب کرلیا۔ کہا کہ وفاقی حکومت حلف دے کسی کو غیر قانونی نہیں اٹھایا جائے گا۔
سپریم کورٹ نے پولیس کو پُرامن احتجاج پر بلوچ مظاہرین سے ناروا سلوک سے بھی روک دیا۔ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ پُرامن احتجاج کرنا ہر شہری کا بنیادی حق ہے، نوٹس میں آیا کہ پولیس نے عدالتی چھٹیوں کے دوران بلوچ مظاہرین پر تشدد کیا، عدالت پُرامن مظاہرین پر کسی بھی قسم کے تشدد کی اجازت نہیں دیتی۔
سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ عدالت فیض آباد دھرنا فیصلے میں پُرامن احتجاج کا حق واضح کرچکی، سپریم کورٹ کے حکمنامے میں سینیٹ سے لاپتہ افراد بل گم ہونے کا بھی ذکر کیا گیا، حکم نامے میں کہا گیا کہ الزام ہے کہ ایک وفاقی وزیر کی کوششوں کو سینیٹ چیئرمین نے ناکام بنایا۔
عدالت عظمیٰ نے کاہ کہ یہ بہت سنگین الزام ہے جو کہ صادق سنجرانی پر لگایا گیا ہے، درخواست گزار نے اس کیس میں صادق سنجرانی کو فریق نہیں بنایا، جب تک فریق نہیں بنایا جاتا ان الزامات کی سماعت کرنا مناسب نہیں۔