بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں نے جنوری دوہزار 2023سے جنوری 2024تک صارفین سے سر چارجز اور کپسٹی پیمنٹس کی مد میں فی یونٹ پندرہ روپے اضافی وصول کیے گئے۔
تفصیلات کے مطابق سردیوں میں بھی بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ کے باوجود آئی پی پیز کی پانچوں انگلیاں گھی میں ہیں،جنوری 2023سے جنوری 2024,تک بجلی صارفین کیلئے کٹھن سال ثابت ہوا،ایک سال کے دوران صارفین سے اربوں روپے اضافی بٹور لیے گئے۔
سما کو موصول دستاویز کے مطابق بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سےجنوری 2023 تا جنوری 2024 صارفین سے کیپسٹی پیمنٹس،سرچارجز کی مد میں اربوں روپے وصول کیے گئے۔
دستاویزکے مطابق بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے کیپسٹی پیمنٹس کی مد میں 272 ارب 67کروڑ روپے اضافی لیے گئے، مجموعی طور پر صارفین نے 2046 ارب روپے کیپسٹی پیمنٹ کی مد میں ادا کیے، اور اس طرح کیپسٹی پیمنٹس، سرچارجز کی مد میں صارفین کو بجلی 15 روپے مزید مہنگی پڑی۔
جنوری تا مارچ اضافی کیپسٹی کی مد میں صارفین نے 1روپے 25پیسے یعنی 46ارب روپے اضافی ادا کیے۔ اپریل تاجون صارفین سے کیسپٹی چارجز کی مد میں 146ارب 65کروڑ اضافی وصول کیے گئے۔ جو فی یونٹ 3 روپے 28 پیسے بنتے ہیں۔
جولائی تا ستمبر صارفین نے 1روپے 45پیسے یعنی 42ارب اضافی ادا کیے۔ اکتوبرسے دسمبر 15ارب اضافی جبکہ رواں سال جنوری سے مارچ تک 22ارب سے زائد اضافی بوجھ پڑگیا جو ایک روپے 15پیسے فی یونٹ بنتا ہے۔
جون سے جون تک 335ارب روپے گردشی قرض ختم کرنے اور پاور ہولڈنگ کے سود کی مد میں ادا ہوئے جو صارفین کو 3روپے 82پیسے فی یونٹ اضافی پڑے۔ بنیادی ٹیرف پر فیول ایڈ جسٹمنٹ اس کے علاوہ وصول کی گئی۔