سینیٹ نے افواج اور دفاعی اداروں کیخلاف سوشل میڈیا پر منفی پرواپیگنڈے پر مذمتی قرار داد متفقہ طور پر منظور کرلی، جس میں ملوث افراد کو سخت سزائیں دینے اور عوامی عہدے کیلئے 10 سال تک نااہلی کی سفارش کی گئی ہے۔
سینیٹ کا اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہوا جس میں افواج اور دفاعی اداروں کیخلاف سوشل میڈیا پرواپیگنڈے پر مذمتی قرار داد پیپلزپارٹی کے سینیٹر بہرہ مند خانتنگی نے پیش کی، جسے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا، قرار داد میں سفارش کی گئی ہے کہ ملوث افراد کو سخت سزا دینے کے ساتھ 10 تک عوامی عہدے کیلئے بھی نااہل قرار دیا جائے۔
قرار داد میں مزید کہا گیا کہ فوج اور سیکیورٹی فورسز کی دہشت گردی کیخلاف جنگ اور سرحدوں کی حفاظت کیلئے دی گئی قربانیوں کا ادراک کرتے ہیں، دشمن ہمسایوں کے ہوتے ہوئے مضبوط فوج اور سیکیورٹی ایجنسی ناگزیر ہے۔
سینیٹ میں ارکان نے الیکشن 2024ء کیلئے امن و امان کی صورتحال پر بڑا سوال اٹھا دیا۔ کہا جب سیاسی قائدین ہی غیر محفوظ ہیں، تو انتخابی مہم کیسے چلائیں؟۔
جے یو آئی کے رہنماء عبدالغفور حیدری نے کہا کہ ڈی آئی خان میں کل رات مولانا فضل الرحمان کے قافلے پر حملہ ہوا، مولانا فضل الرحمان قافلے میں موجود نہیں تھے، ایسے حالات میں الیکشن کیسے ہوسکتے ہیں؟، اگر پھر بھی عدالت، الیکشن کمیشن اور ادارے بضد ہیں تو ہم الیکشن میں حصہ لیں گے۔
کامران مرتضیٰ نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان جب جب باہر نکلے تھریٹ لیٹر جاری کردیا گیا، ہماری جان کو بھی خطرہ ہے اور شفاف انتخابات کو بھی خطرہ ہے۔
سینیٹ ہدایت اللہ خان کا کہنا تھا کہ ایمل ولی خان یا مولانا فضل الرحمان کو تھریٹس ملیں گی تو حالات ٹھیک نہیں رہیں گے۔
سینیٹ میں فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم اور بلوچستان میں لاپتہ افراد سمیت عوامی مسائل پر بھی آواز بلند کی گئی۔
سینیٹ مشاہد حسین سید نے کہا کہ غزہ میں 25 ہزار معصوم شہریوں، بچوں کو شہید کردیا گیا، اسرائیلی جارحیت کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، بلوچستان کے مظاہرین اس وقت اسلام آباد میں بیٹھے ہیں، اٹھائے گئے افراد میں سے کوئی شخص قصور وار ہے تو اسے سزا دیں۔
سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے نوجوانوں میں بے چینی پائی جاتی ہے، ان کیلئے نوکریاں نہیں وہ کیا کریں، نوجوانوں کو جرائم پیشہ بنانے کے بجائے انہیں ہُنر مند بنایا جائے۔