پاکستان میں انمول تحائف کی درست قیمت جانچنے کا نظام موجود نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
سابق وزیراعظم عمران خان اور اُن کی اہلیہ بشریٰ بی بی کیخلاف جاری توشہ خانہ ریفرنس میں قومی احتساب بیورو کی تحقیقاتی رپورٹ سماء کو موصول ہوگئی ہے۔ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ کوئی بھی پاکستانی ادارہ سعودی شہزادے سے ملے گراف جیولری سیٹ کی قیمت نہ بتاسکا۔
رپورٹ کے مطابق ایف بی آر اور پاکستان کسٹمز کی کمیٹی نے قیمت لگانے سے معذوری دکھائی، جیمز اینڈ جیولری ٹریڈرز ایسوسی ایشن بھی تحفے کی قیمت کا اندازہ نہ لگا سکی، صنعت و پیداوار ڈویژن نے بتایا جیمز اینڈ جیولری ڈویلپمنٹ کمپنی ہی غیرفعال ہے۔
پاکستان منرل ڈویلپمنٹ کارپوریشن نے بھی کہا کہ وہ درست قیمت نہیں بتاسکتے، برطانیہ، متحدہ عرب امارات، اٹلی اور سوئٹزرلینڈ کو خطوط بھیجے جواب نہ آیا۔
رپورٹ کے مطابق دبئی میں پاکستان قونصلیٹ کے ذریعے کمپنی کی خدمات لیں، کمپنی نے بتایا تحفے کی اصل قیمت 3ارب 16 کروڑ 55 لاکھ ہے، دبئی سے تخمینہ لگوانے پر پتہ چلا خزانے کو ایک ارب 57 کروڑ کا نقصان پہنچا۔
سابق وزیراعظم اور اُن کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے سعودی ولی عہد کی طرف سے ملنے والا 3 ارب 16 کروڑ روپے کا تحفہ صرف 90 لاکھ روپے دے کر اپنے پاس رکھ لیا۔ غلط تخمینہ لگانے والے سرکاری افسران کے خلاف بھی کوئی ثبوت نہ مل سکا۔
سابق وزیراعظم اور بشری بی بی کو ایک ارب 57کروڑ روپے جمع کرانے تھے، نیب رپورٹ میں تحفے کی کم قیمت لگانے والے کسی افسر کو بھی ملزم نامزد نہیں کیا، سرکاری افسران کیخلاف رشوت یا مالی فوائد لیکر کم قیمت بتانے کے ثبوت نہیں ملے، مالی فوائد کے ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے سرکاری افسران کو ملزم نہیں بنایا گیا۔